افسوس کی بات ہے کہ تمام حکومتوں نے ڈیمز نہیں بنائے : سراج الحق
اسلام آباد : اگر سینیٹرز ممبران خریدنے کے لیے پیسے خرچ کرسکتے ہیں تو کیا لوگوں کو بچانے کے لیے خرچ نہیں کرسکتے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا کہنا ہے کہ ملک کے 10 بڑے لوگ اپنی دولت کی زکوٰة ہی وقف کر دیں تو عالمی اداروں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
اسلام آباد میں سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان روانہ کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اگر سینیٹرز ممبران خریدنے کے لیے پیسے خرچ کرسکتے ہیں تو کیا لوگوں کو بچانے کے لیے خرچ نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم عظیم سانحے سے دوچار ہے، حکومت کو جانی نقصان پر لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے، حکومت کی جانب سے پانچ لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان شرمناک ہے، سیلاب اچانک نہیں آیا اور حکومت نے پیش گوئیوں کے باوجود عوام کو بچانے کا کوئی انتظام نہیں کیا۔
سابق سینیٹر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر قوم کو بچائیں، 2010 کے سیلاب کے بعد فیڈرل فلڈ کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد بھی نہیں کیا گیا، افسوس کی بات ہے کہ تمام حکومتوں نے ڈیمز نہیں بنائے، سیلاب کے اس پانی کو ریگستانوں میں لے جاتے تو وہاں ہریالی آجاتی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جب تک کوئی سانحہ نہ آجائے تو حکومتیں سوئی رہتی ہیں، حالیہ سیلاب میں ایم این اے ہیلی کاپٹروں میں ہوائی سروے کرکے تماشہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانچ جوان پانچ گھنٹے تک ایک ہیلی کاپٹر کے انتظار میں تھے اور پانچ گھنٹے تک ایک ایٹمی پاور 22 کروڑ کا ملک ایک ہیلی کاپٹر کا انتظام نہ کرسکا۔
سراج الحق نے کہا کہ آئندہ کسی بھی ناگہانی صورتحال میں ہیلی کاپٹر کا انتظام کر لیا جائے گا اور جماعت اسلامی ہیلی کاپٹر کا انتظام کر لے گی، بیرون ملک سے ہیلی کاپٹر کے لیے فنڈز دینے کی آفر کی گئی ہے لہٰذا الخدمت فاؤنڈیشن فیصلہ کرے کب ہیلی کاپٹر لینا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اوور سیز پاکستانیوں سے اپیل ہے وہ اپنا کردار ادا کریں، بیرونی این جی اوز مدد کے نام پر اپنا کلچر لاتے ہیں اس لیے دینا بھر سے اوور سیز اپنا پیسہ الخدمت فاؤنڈیشن کو بھجوائیں، ہم انسانیت کے خیر خواہ ہیں آپکا پیسہ وہاں پہنچائیں گے جہاں اسکی ضرورت ہوگی۔