اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کبھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ پائے گی
چیئرمین مجلس وحدت نے کہا کہ اقتدار کی بقا کے لیے امریکہ و اسرائیل کو راضی رکھنا ضروری نہیں
اسلام آباد: معروف سیاسی، سماجی اور صحافتی شخصیات کی جانب سے اسرائیل کے دوروں میں بتدریج اضافے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا
مجلس وحدت کے چیئرمین راجہ ناصر عباس نے پاکستان کے سابق وزیر نسیم اشرف کی قیادت میں پاکستانی وفد کے دورہ اسرائیل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستانی کی نظریاتی اساس اور بانی پاکستان کے فرمودات کی کھلے عام نفی قرار دیا ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ غیر محسوس انداز سے اسرائیل کے ساتھ روابط بڑھائے جا رہے ہیں۔ صیہونی ریاست کے ساتھ ان خفیہ دوروں کے پس پردہ مقاصد ڈھکے چھپے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے راہ ہموار کرنے کی جو کوشش کی جا رہی ہے وہ کبھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ پائے گی۔ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کے دل فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ صیہونی غاصب ریاست کے لیے معمولی سی ہمدردی رکھنے والے دین اسلام اور امت مسلمہ کے خیانت کار ہیں۔
انہوں نے کہا پاکستان میں جو طاقتیں اسرائیل کی حمایت میں کسی مخصوص بیانیے کا فروغ چاہتی ہیں وہ غلطی فہمی کا شکار ہیں۔ پاکستان کے باشعور عوام قبلہ اول پر گولیوں کی بوچھاڑ کرنے والی غاصب ریاست، نمازیوں کو نشانہ بنانے والے اور ان کے حامیوں کے روز اول سے مخالف تھے اور ہمیشہ رہیں گے۔
چیئرمین مجلس وحدت نے کہا کہ اقتدار کی بقا کے لیے امریکہ و اسرائیل کو راضی رکھنا ضروری نہیں بلکہ پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت اور عوامی امنگوں کی ترجمانی ضروری ہے۔ حکومت پاکستان اسرائیل کے ان دوروں کی حیثیت اور مقاصد واضح کرے۔عوام یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ ایک پاکستانی وفود کو ایک ایسی ریاست کا دورہ کرنے کی اجازت کیسے اور کیوں دی گئی جس ملک کاپاسپورٹ اسرائیل کے دورے کے لیے کارآمد نہیں۔