اسلام آباد

فوج سے ساز باز کر کے اقتدار حاصل کرنا نہیں چاہتا، عمران خان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان میں جمہوریت برقراررکھنے میں سب سے زیادہ دلچسپی ہے اس لیے کبھی فوج کے ساتھ مل کر اقتدار حاصل کرنے کی خواہش نہیں کی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کودیئے گئے انٹریو میں پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت برقرار رکھنے میں سب سے زیادہ دلچسپی انہیں ہی ہے، ملک میں جمہوریت کا ان سے زیادہ بڑا اسٹیک ہولڈر کوئی نہیں، نواز شریف جنرل جیلانی کے ذریعے سیاست میں آئے اور ذوالفقار علی بھٹو کو ایوب خان اوپر لائے۔ انہوں نے 21 سال محنت کی ہے جس کے بعد اس مقام پر پہنچے ہیں۔ انہوں نے نہ پہلے کبھی ایسا کیا ہے اورنہ آئندہ کبھی فوج کے ساتھ مل کر اقتدارحاصل کر نے کی خواہش ہے اور اس حوالے سے یہ تمام ہی الزامات بے بنیاد ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے پاس اتنی بڑی عوامی طاقت ہے جس سے کسی بھی وقت ملک میں انتشار پھیلایا جاسکتا ہے لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا، متعدد بار ملک کی صورتحال ایسی ہوئی کہ جب وہ انتشار کا باعث بن سکتے تھے لیکن محض اسی خدشے کی وجہ سے پیچھے ہٹ گئے کہ کہیں فوج نہ آجائے۔ 21 سال کی جدوجہد فوج کو اقتدار میں لے کرآنے کے لیے نہیں کی جب کہ ملک میں آزاد انتخابات کے لیے جدوجہد کرنے والا کیسے چاہے گا کہ فوج اقتدارمیں آ جائے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال اسلام آباد لاک ڈاؤن کے موقع پراگروہ پارٹی کی مخالفت کے باوجود پشاورسے آنے والی ریلی کو نہ روکتے تو انہیں علم تھا کہ انتشار ہوگا اور سارا کھیل ہمارے ہاتھ سے نکل جائے گا، اس لیے انہوں نے ریلی کو واپس بھیجا اورخود سپریم کورٹ چلے گئے۔
عمران خان نے پارٹی میں شمولیت اختیارکرنے کے حوالوں سے کہا کہ انتخابی سیاست میں سیاسی خاندانوں کو ساتھ ملانا ضروری ہے، ایک ہزار حلقوں میں انتخاب لڑنا ہے اور ان سب حلقوں کے لیے نئے لوگ لانا ممکن نہیں ہے، اگر آپ نے صرف نئے لوگوں کو ہی الیکشن لڑانا ہے تو ایسا پاکستان میں تونہیں چاند پر ہی ہو سکتا ہے جب کہ ابھی تک ایک بھی ایسے شخص کو پارٹی میں شامل نہیں کیا جس کے خلاف نیب میں بد عنوانی کا مقدمہ ہو۔
اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرآپ صاف ستھرے لوگوں کو ٹکٹ دیں جو سیاسی خاندانوں سے ہیں اور انتخاب جیت سکتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور وہ ہمیشہ روایتی سیاستدانوں کی مخالفت نہیں بلکہ روایتی سیاست کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close