پاک سعودیہ آئل ریفائنری معاہدے میں پیش رفت
اسلام آباد: سعودی عرب نے گوادر میں آئل ریفائنری کے قیام کیلیے سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا
پاکستان اور سعودی عرب اربوں ڈالر کے آئل ریفائنری منصوبے کے معاہدے کی طرف بڑھ رہے ہیں جو گزشتہ کئی برس سے تعطل کا شکار ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی عرب روانگی سے قبل پاکستان اور سعودی عرب کے حکام کی آئل ریفائنری منصوبے کے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ملاقاتیں جاری ہیں۔
اس سے قبل سعودی عرب نے سی پیک کے تحت بلوچستان کے شہر گوادر میں آئل ریفائنری کے قیام کے لیے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔لیکن اس نے گوادر پورٹ کے آئل سٹی میں 10 بلین ڈالر کی ریفائنری کے قیام کا منصوبہ روک دیا تھا کیونکہ اس منصوبے کے مالی طور پر نتیجہ خیز ہونے پر خدشات تھے۔
جنوری 2019 میں سعودی عرب کے وزیر توانائی نے پاکستان کے دورے کے دوران اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کی گوادر بندرگاہ میں 10 بلین ڈالر کی آئل ریفائنری لگانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
فروری 2019 میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔ مجموعی طور پر سعودی عرب کو گوادر میں میگا آئل ریفائنری کے قیام کے لیے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنی تھی تاہم سعودی عرب کے پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ دوسری وجہ یہ تھی کہ سعودی عرب کی جانب سے آئل ریفائنری لگنے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں تیل لے جانے کیلیے پائپ لائن موجود نہیں تھی۔
سعودی عرب کو گوادر سے تیار مصنوعات کو ملک کے دیگر حصوں تک پہنچانے کے لیے پائپ لائن بچھانے کے لیے تقریباً 2 ارب ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کی بھی ضرورت تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہی وجہ تھی کہ سعودی عرب نے آئل ریفائنری کے منصوبے کو روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔
مخلوط حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں توانائی کے منصوبوں پر کام تیز کرنے کا اعلان کیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی اور سعودی عرب حکام نئے ریفائنری پراجیکٹ کے لیے مراعات کو حتمی شکل دینے کے لیے سلسلہ وار ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
سعودی عرب کی جانب سے نئے ریفائنری پراجیکٹ کے لیے مراعات دینے کے مطالبے کے بعد پٹرولیم ڈویژن نے نئی ریفائنری پالیسی پر کام تیز کردیا جو کافی عرصے سے زیر التوا ہے۔
حکام نے بتایا کہ سابق پاکستانی وزیر پٹرولیم اور توانائی ٹاسک فورس کے موجودہ چیئرمین شاہد خاقان عباسی سعودی ٹیم کے ساتھ مذاکرات میں پاکستانی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔
سعودی عرب نے اگلے 25 سال کے لیے پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 7.5 فیصد ڈیمڈ ڈیوٹی کی مراعات کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم پاکستانی ٹیم نے اس مطالبے سے اتفاق نہیں کیا تھا اور وہ پاکستان میں نئی آئل ریفائنری لگانے کے لیے اگلے دس سالوں کے لیے پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 10 فیصد ڈیمڈ ڈیوٹی کی پیشکش کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین کی جانب سے نئی ریفائنری پالیسی کو حتمی شکل دینے کی توقع ہے جسے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور کابینہ سے منظور کیا جائے گا۔فی الحال 2تجاویز سامنے آئی ہیں۔
پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ (پارکو) جو کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی حکومت کا جوائنٹ وینچر ہے، نئے خلیفہ ریفائنری پروجیکٹ کے قیام پر کام کر رہا ہے۔اس منصوبے میں اماراتی حکومت، پارکو اور او ایم وی شراکت دار ہیں۔ OMV کے پاس 10 فیصد شیئر ہولڈنگز ہیں۔
اس منصوبے کے تحت OMV اور UAE کی حکومت اس منصوبے سے باہر ہو سکتی ہیں اور سعودی عرب اس میں شامل ہو سکتا ہے۔پارکو اور پی ایس او بھی اس منصوبے میں شراکت دار بن سکتے ہیں۔اس لیے سعودی عرب گوادر میں علیحدہ ریفائنری لگانے کے بجائے اس منصوبے شامل ہوسکتا ہے۔
امارات کی حکومت نے بلوچستان کے ساحلی علاقے میں 6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے خلیفہ ریفائنری قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔تاہم متحدہ عرب امارات نے نئے منیجنگ ڈائریکٹر پارکو کی تقرری پر پی پی پی حکومت کے ساتھ اختلافات کے بعد اس منصوبے کو روک دیا تھا۔
بعد ازاں 2016 میں اماراتی حکومت نے 6 بلین ڈالر کے خلیفہ کوسٹل ریفائنری منصوبے کی تجدید کا فیصلہ کیا۔نئی ریفائنری پالیسی میں حکومت اپ گریڈیشن پراجیکٹس کے قیام کے لیے اضافی آمدنی سے سرمایہ کاری کے لیے کچھ مراعات کا بھی اعلان کرے گی۔