عمران خان نااہلی کیس، فارن فنڈنگ کی تحقیقات کا معاملہ الیکشن کمیشن بھیجنے کی درخواست مسترد
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی کیس میں فارن فنڈنگ کی تحقیقات کا معاملہ الیکشن کمیشن بھیجنے کی درخواست مسترد کردی۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عمران خان نااہلی و ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔ حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی کہ آئندہ سماعت تک فارن فنڈنگ کی تحقیقات کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا جائے تاہم چیف جسٹس نے یہ درخواست مسترد کر دی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ رات بھی کیس پر ساڑھے گیارہ بجے تک کام کرتے رہے، الگ الگ نکات پر فیصلہ نہیں کر سکتے۔
چیف جسٹس نے اکرم شیخ سے پوچھا کہ کیا بیوی کے نام پر جائیداد لینا جرم ہے؟۔ اکرم شیخ نے کہا کہ ایک کیس میں خاوند نے بیوی کے نام گھر خریدا دونوں کو قید ہوگئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ممکن ہے گھر کرپشن کے پیسوں سے خریدا گیا ہو، کوئی جرم ہوا ہو گا تبھی سزا ملی ہوگی۔
اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت بتا دے عمران خان نے قرض لیا یا نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بظاہر تو قرض ہی لگتا ہے، جس مقدمے کا آپ حوالہ دے رہے ہیں اس میں سزا ٹرائل کے بعد ہوئی، میاں بیوی کے درمیان معاملات کی نوعیت بہت مختلف ہوتی ہے۔ اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے اثاثوں کے ذرائع کی چھان بین ہونی چاہئے، تحریک انصاف کا زریعہ آمدن چندہ ہے اور 2013ء میں اسے ساڑھے چالیس کروڑ سے زائد عطیات ملے، بے نظیر بھٹو کیس میں گیارہ رکنی بینچ نے فیصلہ دیا تھا کہ ہر جماعت آڈٹ کروانے کی پابند ہے، عدالت الیکشن کمیشن یا کسی انکوائری کمیشن کو معاملہ بھجوا سکتی ہے اور کمیشن کو فنڈز کی مجموعی جانچ پڑتال کا حکم دیا جائے۔
جسٹس عمرعطاء بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے تیار کردہ فارم سے کنفیوژن پیدا ہوئی ہے، فارم میں ملکی اور غیر ملکی فنڈنگ کے لئے الگ کالم ہونا چاہیے، الگ کالم ہونے سے غیرملکی اور ممنوعہ فنڈنگ کا پتہ لگانے میں آسانی ہوگی۔ جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ کیا حنیف عباسی کی پارٹی اکاؤنٹس کی تفصیل ایسے ہی مرتب کرتی ہے جیسے پی ٹی آئی سے چاہتی ہے، جس پر اکرم شیخ نے جواب دیا کہ (ن) لیگ ممنوعہ فنڈز نہیں لیتی۔ اکرم شیخ نے کہا کہ لندن فلیٹ کے مالک عمران خان نہیں، نیازی سروسز تھی، عمران خان نے وہ فلیٹ ظاہر کیا جو ان کا تھا بھی نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان آف شور کمپنی کے نہ شیئر ہولڈر تھے نہ منتظم تھے، صرف جاننا چاہتے ہیں لندن فلیٹ کا اصل مالک کون ہے، عمران خان کے مطابق وہ فلیٹ کے بینیفشل مالک ہیں۔
چیف جسٹس نے اکرم شیخ سے پوچھا کہ کیا آپ عمران خان پر منی لانڈرنگ کا الزام لگا رہے ہیں، تو اکرم شیخ نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں نہ الزام لگایا ہے، میں صرف دستاویزات کے درست ہونے پر سوال اٹھا رہا ہوں، سماعت کے دوران درخواست گزار حنیف عباسی نے عمران خان کی زندگی پر لکھی گئی کتاب کو بطور ثبوت پیش کیا، فارن فنڈنگ کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔