آرٹیکل 63,62 ختم کرائیں، اگلی حکومت پیپلز پارٹی کی ہوگی
اسلام آباد: سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے آئین میں ممکنہ ترمیم کے لئے سابق صدر آصف علی زرداری سے مدد مانگ لی ہے، جس کے بدلے اگلا دور پیپلز پارٹی کا ہوگا ، نواز شریف نے ثالث کے ذریعہ ایک بار پھر قومی مفاہمتی فارمولا پیش کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کو خصوصی پیغام بھجوایا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میثاق جمہوریت پر پابند رہنے کے لئے دونوں جماعتوں سے معمولی غلطیاں ہوئی ہیں مگر ایسا نہیں کہ ملکی مفادات کے لئے معمولی خلفشار آڑے آ جائیں۔ نواز شریف نے خصوصی پیغام میں یہ بھی کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اگر آرٹیکل62,63 میں ترمیم ساتھ دے تو اگلے الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ دینے کو تیار ہے اور اس سلسلہ میں بے لوث و بلا مشروط تعاون کیا جائے گا۔
اخبار کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے جواب میں کہا ہے کہ آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے جمہوریت کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔ تاہم اس سلسلہ میں وہ اپنی پارٹی سے مشاورت کریں گے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان سے بھی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایم کیو ایم سے بھی مدد مانگی ہے جس ےک جواب میں ایم کیو ایم نے چند شرائط کے بدلہ آفر قبول کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ایم کیو ایم کی ہر شرط قبول کرنے کا عندیہ دیدیا ہے۔
اخبار کا مزید کہنا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی اور جمعیت علماءاسلام ”ف“ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو بھی اعتماد میں لینے کی شرط رکھی ہے جو کہ حکومت نے مان بھی لی ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نواز شریف نے عوامی رابطہ مہم جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے حوالے سے آئندہ چند روز میں شیڈول جاری کیا جائے گا، موجودہ آئین میں بہت سی ترامیم کی ضرورت ہے کیونکہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ جو ہونا تھا وہ ہوگیا آگے آنے والے لوگوں کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کے تنظیمی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے مشن جی ٹی روڈ کے دوران بارہا آئین میں ترامیم کا کہا ہے، اس حوالے سے آئین میں بہت سی ترامیم کی جاسکتی ہیں جبکہ ہمارا یہ خیال ہے کہ ہمارے ساتھ جو ہونا تھا وہ ہوگیا آئندہ آنے والے وزرائے اعظم کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہیے، اس کے علاوہ آئین میں فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کے لئے بھی شقیں شامل کی جائیں گی۔ چوہدری نثار کے حوالے سے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی پالیسی ساز رہنما ہیں اور جس پارٹی میں ایشوز پر اختلافات نہیں ہوتے وہ جمہوری پارٹیاں نہیں ہوتیں، نثار اختلافات کے باوجود نواز شریف کی نا اہلی کے بعد ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
عمران خان نے وزیر اعظم کی نااہلی کا مہرہ بن کر بہت بڑی سیاسی غلطی کی ہے اس کا احساس انہیں بعد میں ہوگا۔ آصف علی زرداری سے لاکھ اختلاف سہی لیکن ان سے زیادہ سمجھ دار سیاست کوئی نہیں ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے پارٹی رہنماو¿ں کے اجلاس کے حوالے سے انہوں نے کہا ہے کہ این اے 120میں الیکشن مہم کا آغاز کر دیا ہے اور کلثوم نواز ہماری امیدوار ہوں گی اسی حوالے سے مشاورت کی گئی اور انتخابی خدوخال طے کئے گئے ہیں۔ یہ مشاورتی اجلاس مزید جاری رہیں گے کیوں آئندہ چند روز میں ن لیگ کی تنظیم سازی کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں گے۔ جی ٹی روڈ مشن کے دوران 90 فیصد نوجوان ہمارے ساتھ تھے اس لئے نوجوانوں کو بھی پارٹی میں فعال کریں گے۔