پاکستان ٹرمپ حکومت کا مزید کوئی ڈومور قبول نہیں کریگا
پاکستان نے امریکا اور افغانستان سے اپنے تعلقات کے حوالے سے موجودہ پالیسی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم پاکستان کی ’نوڈومور‘ اور برابری کی سطح پر تعلقات کی پالیسی برقرار رکھی جائے گی۔مقامی روزنامے نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی کابینہ کے سینئر ارکان کی جانب سے امریکی حکومت کے پاکستان اور افغانستان سے تعلقات کے حوالے سے حالیہ بیانات اور رپورٹس کا جائزہ لیا گیاہے،جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر امریکی حکومت نے ممکنہ طور پر پاکستان کے حوالے سے اپنی پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے کوئی پابندی لگانے سمیت ڈومور کا مطالبہ کیا تو وفاق ان تمام امور کاجائزہ لے گا اور پاکستان ٹرمپ حکومت کا کوئی ڈومور کا مطالبہ قبول نہیں کرے گا جبکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر وزیرخارجہ اور سیکریٹری خارجہ سمیت اعلیٰ حکام جلد امریکا کا دورہ کریں گے۔پاکستان کی جانب سے افغان حکومت کے ساتھ حالیہ رابطوں میں پیش رفت ہوئی ہے، افغان حکومت نے پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کیلیے مل کر اقدام کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ پاکستان اور افغان حکومتوں کے درمیان افغان مفاہمتی عمل کیلیے 4 ملکی رابطہ کار گروپ فعال کرنے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔اس حوالے سے کل آرمی چیف سے ہونے امریکی سینٹرل کمانڈکے ساتھ ہونے والی ملاقات میں بھی اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ افغانستان کے معاملے میں پاکستان امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گے ،تاہم پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو بھی سراہا جانا چاہیے۔واضح رہے کہ آج امریکی صدر نے سینئر سیکیورٹی ماہرین اور فوجی رہنماؤں سے ملاقات کی ہے،جس میں جنوبی ایشا اور خاص کر افغانستان کے متعلق اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔