پاکستان کا امریکی افغان پالیسی پر دوست ممالک کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے امریکا کی افغان پالیسی اور پاکستان پر تنقید کا عبوری اور مکمل جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی صدر کے بیان پر مکمل ردعمل کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو طلب کر لیا گیا ہے۔ وزیراعظم ایک روزہ دورے پر بدھ کو سعودی عرب پہنچیں گے۔ تفصیلات کے مطابق، وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شاہد قاقان عباسی کی زیر صدارت ہوا۔ کابینہ نے امریکا کی نئی افغان پالیسی اور امریکی صدر کی پاکستان پر تنقید کا تفصیلی جائزہ لیا اور امریکی صدر کے بیان کو یکسر مسترد کر دیا گیا اور قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس جمعرات کو بلانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں امریکی صدر کے بیان اور امریکی پالیسی پر مکمل ردعمل طے کیا جائے گا جبکہ عبوری ردعمل بھی جاری کیا جائے گا۔ پاکستان نے دوست ممالک سے مشاورت کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں وزیر اعظم کل سعودی عرب کا ایک روزہ ہنگامی دورہ کریں گے۔ جس میں وہ سعودی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
وزیر خارجہ اور دیگر حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی صدر کا بیان پاکستان کی دہشت گردوں کے خلاف قربانیوں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ دہشت گردی خلاف جنگ میں پاکستان سب سے بڑا فریق ہے اور دہشتگردوں کے خلاف پاکستان نے بلاامتیاز کارروائیاں کی ہیں اور یہ پالیسی جاری رہے گی جو کہ پاکستان کے بھی مفاد میں ہے۔ کابینہ کے ارکان کا موقف تھا کہ امریکا کی الزام تراشیوں کا بھرپور جواب دیا جائے اور امریکا سمیت دنیا کو پاکستان کی قربانیوں کے بارے میں یاد دہانی کرائی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان امریکی الزامات پر امریکا کے ساتھ احتجاج کیا جائے گا۔ وزیر خارجہ نے کابینہ کو بتایا کہ انکی امریکی سفیر سے ملاقات ہوئی ہے اور امریکی سفیر کو اپنے تحفظات بارے آگاہ کیا ہے، انہیں بتایا ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف 70 ہزار جانوں کی قربانیاں دی ہیں اور سو ارب ڈالر سے زائد کا نقصان برداشت کیا ہے اور عالمی برادری پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرتی ہے۔