پاکستان کو امریکی امداد کی ضرورت نہیں، ہم نے پیسے لے کر نہیں خون دے کر جنگ لڑی ہے، خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنے زور بازو اور اپنے بل بوتے پر لڑی ہے،ہم نے اپنا پیٹ کاٹ کر جنگ لڑی ہے اور اس قوم کے خون پسینے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ منتقی انجام تک پہنچائی ہے۔ پاکستان کو کسی امریکی امداد کی ضرورت نہیں ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے جتنی قربانیاں دی ہیں اس سے زیادہ دنیا کی کسی بھی فوج نے نہیں دی ہیں اور ملک میں امن قائم کرنے کے لئے ہم نے پیسے دے کر نہیں بلکہ اپنا خون دے کرجنگ لڑی ہے۔امریکہ افغانستان میں اپنی شکست کو چھپانے کے لئے پاکستان پر دباﺅ بڑھا رہا ہے۔امریکہ 16سالوں سے افغانستان میں امن قائم نہیں کرسکا، امریکی عوام اپنی حکومت پر دباﺅ بڑھا رہے ہیں جبکہ واشنگٹن پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنے کی بجائے اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے حوالے سے جمعرات کی صبح گیارہ بجے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے۔ قومی سلامتی اجلاس کے بعد ٹرمپ کی تقریرپرمفصل جواب دیاجائے گا تاہم ٹرمپ کی تقریرکے بعد عبوری بیان فوری طورپرجاری کیا جائے گا۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کیساتھ “میں گفتگوکرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے اپنے بیان میں چار جملے پاکستان کی تعریف میں کہے جبکہ چار سے پانچ پیرا گراف میں پاکستان پر الزامات لگائے ہیں ۔ آج وفاقی کابینہ کا معمول کا اجلاس تھا تاہم ٹرمپ کی تقریرکے بعد اس معاملے کوکابینہ کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔امریکی صدر کا بیان ہمارے لئے انتہائی تکلیف دہ ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے5ہزار سے زائد جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، جس میں میجر جنرل سے لے کر عام سپاہی تک کے جوان شامل ہیں،کور کمانڈر کراچی کے 2بھائی اس جنگ میں شہید ہو ئے ہیں ۔ دنیا کی کوئی بھی فوج بتادیں جس کے میجر جنرل یا کسی اعلیٰ فوج عہدیدار نے قربانی دی ہو۔امریکہ پاکستان پر الزام عائد کر رہا ہے ہم نے امریکی اہلکاروں سے کہاتھا کہ آپ لوگ ہمیں بتائیں کہ دہشت گردوں کی ٹھکانے کہاں پر ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں، پاکستان نے اپنے علاقے سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ان کے سہولت کاروں کا مکمل خاتمہ کردیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جس بہادری کے ساتھ پاک فوج نے جنگ لڑی ہے اس کہ دنیا بھر میں مثال نہیں ملتی، امریکہ افغانستان میں ٹریلین ڈالر خرچ کر چکا ہے لیکن اتنی رقم خرچ کرنے کے باوجود افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکا، ابھی تک افغانستان کے42سے43فیصد حصے پر طالبان کا قبضہ ہے۔افغان مہاجرین اگر کسی مسئلے کی بنیاد ہیں تو امریکہ کو ان کے ملک لے جانے کا انتظام کرے ۔ پاکستان نے بارڈر منیجمنٹ کے ذریعے800سے زائد چیک پوسٹیں قائم کی ہیں جبکہ افغان علاقے میں ایک بھی چیک پوسٹ نہیں ہے۔ہماری 2لاکھ سے زائد افواج مغربی بارڈر پر جبکہ1لاکھ فوجی جوان لائن آف کنٹرول پر تعینات ہیں اور پھر بھی ہم سے کہا جاتا ہے کہ ہم کام نہیں کر رہے۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے ہماری قوم اور ملک کا جو معاشی نقصان کیا ہے وہ ناقابل تلافی ہے17ہزار شہری اس جنگ میں دہشت گردوں کے ہاتھوں تہ تیغ ہوئے جبکہ اربوں ڈالرز کا معاشی نقصان ہوا ہے ۔ انہوں عوام اور میڈیا سے مطالبہ کیا کہ پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بیانیہ سب کے سامنے لانے کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے ۔ امریکہ اگر اپنے عوام میں اپنا بیانیہ درست کرنے کے لئے پاکستان پر الزام عائد کر رہا ہے تو ہمیں بھی اس حوالے سے کردار ادا کرنا چاہیے۔