پاکستان کے بغیر افغانستان میں امن ممکن نہیں، خواتین اراکین قومی اسمبلی
قومی اسمبلی کی خواتین اراکین نے کہا ہے کہ امریکہ اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالتے ہوئے بھارت کو خطے کا چوہدری بنا رہا ہے، وہ اس خام خیالی میں نہ رہے کہ پاکستان کے بغیر وہ افغانستان میں جنگ جیت سکتے ہیں۔ ٹرمپ کو ڈو مور کی پالیسی ترک کرکے برابری کی بنیاد پر بات کرنا ہوگی۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی ممبر قومی اسمبلی مائزہ حمید کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہمارے مفاد میں ہے اس لئے ہم نے یہ جنگ لڑی ہے۔ امریکہ اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔ مشرف نے پاکستان کو جنگ میں دھکیلا ہے جس کا نتیجہ آج تک ہم برداشت کر رہے ہیں۔ ہماری خارجہ پالیسی جمہوریت کے تسلسل کے مرہون منت ہے۔ کسی بھی جمہوری حکومت کو کام نہیں کرنے دیا گیا تو خارجہ پالیسی کیسے بنے گی۔ یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ نواز شریف کی ناکام خارجہ پالیسی ہے انہی کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے پاکستان کا رخ کیا، انہی کی بدولت سی پیک کی صورت میں ملک میں ترقی کے راستے کھلے ہیں۔ سابق وزیر اعظم کے ویژن ہی کی وجہ سے ہمارے ترکی اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کی ممبر قومی اسمبلی عائشہ سید کا کہنا تھا کہ ٹرمپ امریکہ کی مفاد میں پالیسیاں بنا رہا ہے جبکہ ہمیں اپنے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے پالیسیاں مرتب کرنا ہوں گی۔ امریکہ کو ڈومور کا چسکا لگ چکا ہے، اسی ڈومور کی وجہ سے ہمارے فوجی جوان اور عام شہریوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ نائن الیون ہمارا ایشو نہیں ہے، یہ جنگ امریکہ نے شروع کی ہے اور اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالا جا رہا ہے۔ امریکہ نے اپنے اسلحے اور بارود کی فروخت کے لئے پوری دنیا اور مسلم ممالک کو جنگ میں دھکیل دیا ہے۔ ہمیں پر امن بقائے باہمی کی ضرورت ہے، امریکہ کو جنگی جنون کا بخار چڑھ گیا ہے اور وہ اس جنگی جنون کا شکار ساری دنیا کو کر رہا ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی کمزور ہے اور ہم اپنی ذاتوں اور پارٹیوں کے معاملات میں الجھے ہوئے ہیں، ہم ان اختلافات سے نکلیں گے تو ہی ملک کے بارے میں سوچیں گے،ہمیں اپنی غلطیوں کو سدھارنا ہوگا۔ ہمارے تمام ادارے مضبوط ہیں اور ہمیں سیاسی اختلافات بھلا کر امریکہ کو منہ توڑ جواب دینا ہوگا۔ بھارت کے ہاتھ انسانیت کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور امریکہ نے اسے خطے کا ٹھیکدار بنا دیا ہے جو کہ انتہائی تکلیف دہ بات ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی ممبر قومی اسمبلی نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی پالیسی سے قبل وزارت خارجہ کو اپنا موقف تیار کر لینا چاہیے تھا، ایک ماہ ہونے کو ہے نئے وزیر خارجہ نے ٹرمپ کی پالیسی کے حوالے سے کیا لابنگ کی ہے؟ پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کے باوجود انہوں نے پاکستان کے موقف سے پارلیمان کو آگاہ نہیں کیا۔ پیپلز پارٹی نے ٹرمپ کے بیان کے بعد سب سے پہلے اپنا موقف دیا مگر حکومت کی جانب سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا، ہمارے لئے باعث شرم ہے کہ ہماری وزرات خارجہ کے بیان سے قبل چین نے بیان دے دیا۔ کیا پاکستان پر اب یہ مقام آگیا ہے کہ چین اس کی سفارت کاری کرے گا۔ آج ہم چین سے دوستی پر فخر کرتے ہیں پاکستان کو مسلم ممالک کے قائد کے طور پرپیش کرتے ہوئے ہم اپنے لئے اعزار سمجھتے ہیں اور یہ سب ذوالفقار علی بھٹو کی کامیاب خارجہ پالیسی کے ہی مرہون منت ہے۔ پاکستان کو امریکی حکام واضح پیغام دینا چاہیے۔ امریکہ بھول جائے کہ پاکستان کو شامل کئے بغیر وہ افغانستان میں جنگ جیت سکتا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ممبر قومی اسمبلی نعیمہ کشور کا کہنا تھا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ ہمارا کوئی وزیر خارجہ نہیں ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے کوئی وزیر خارجہ نہیں رکھا لیکن انہوں نے بہترین خارجہ پالیسی اختیار کی۔ ہمیں عمل اور ردعمل کی سیاست سے نکلنا ہوگا اور وسیع تر قومی مفاد میں کام کرنا ہوگا۔ ہم مضبوط خارجہ پالیسی کی بات کرتے ہیں حالانکہ ہماری تاحال خارجہ پالیسی بنی ہی نہیں ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ میں اور نفیسہ شاہ امور خارجہ کمیٹی کے ممبر ہیں مگر چار سالوں کے دوران خارجہ کمیٹی کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوا، ہمیں پارلیمنٹ کو مضبوط کرکے خارجہ پالیسی بنانا ہوگی کیوں کہ اس وقت دنیا میں نئے بلاکس بن رہے ہیں، دنیا اپنے مفادات کے حصول کے لئے تگ و دو کر رہی ہے اور ہم تاحال اپنی خارجہ پالیسی ہی نہیں بنا سکے۔