پاکستان سے متعلق امریکہ کا موقف ایک سنجیدہ معاملہ ہے، شاہدخاقان عباسی
اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سینیٹ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے بیان پر پیدا ہونے والی صورتحال اور حکومتی فیصلوں سے ایوان کو آگاہ کیا جائیگا۔ خواجہ آصف نے بتایا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی الزمات مسترد کردیئے ہیں، کہتے ہیں کہ افغان جنگ پاکستان میں نہیں لڑی جا سکتی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی پالیسی سے متعلق سینیٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے متعلق امریکہ کا موقف ایک سنجیدہ معاملہ ہے، ایوان کی اس سے متعلق مشترکہ قرارداد کا خیرمقدم کریں گے۔ کمیٹی سفارشات سے متعلق ڈرافٹ تیار کرلے، اتفاق ہوتا ہے تو اچھی بات ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پیدا ہونیوالی صورتحال اور تمام حکومتی فیصلوں سے متعلق ایوان کو آگا کیا جائیگا۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے سینیٹ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان نے دہشتگردوں کے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائیاں کیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بےپناہ قربانیاں دی ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ پرامن افغانستان کے لئے عالمی کوششوں کی حمایت کی ہے۔ پاکستان نے اپنی سر زمین پہلے کسی ملک کے خلاف استعمال کی ہے اور نہ ہی آئندہ کسی کو استعمال کرنے کی اجازت دی جائیگی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو خطے کا ٹھیکدار بنایا جا رہا ہے حالانکہ نئی دہلی افغان سر زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ امریکی بیانات نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی سلامتی کے لئے خطرناک ہیں، امریکہ افغانستان میں تمام دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف ایکشن لے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکہ شمالی افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کےخلاف کارروائیاں کرے، افغانستان کی خراب صورتحال سے پاکستان اور علاقائی امن متاثر ہو رہا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت کو جنوبی ایشیا میں سیکورٹی ذمہ داری نہیں دی جا سکتی۔ بھارت کے تمام ہمسایہ ممالک سے تعلقات کشیدہ ہیں۔ بھارت دہشت گردی کو ریاستی ہتکنڈے کے طور پر استعمال کر رہا ہے، پاکستان ذمہ دار ایٹمی ملک ہے ہمارا ایٹمی کمانڈ اینڈ کنٹرول پروگرام انتہائی موثر ہے۔ خواہش ہے کہ افغانستان میں امن ہو تاکہ لاکھوں افغانی واپس جاسکیں، افغان جنگ کی وجہ سے پاکستان میں مہاجرین منشیات اور دہشت گرد آئے، دہشت گردی کے خلاف ہماری جانی و مالی قربانیوں کو تسلیم کیا جائے۔