بے نظیر قتل کیس میں پرویز مشرف اشتہاری قرار، ڈی آئی جی سعود عزیزاور ایس پی راول ٹاون خرم شہزاد کو 17،17سال قید
اسلام آباد: عدالت نے اڈیالہ جیل میں بے نظیر قتل کیس کا فیصلہ سنادیا ،ڈی آئی جی سعود عزیز اور ایس پی راول ٹاﺅن خرم شہزاد کو مجموعی طور پر17،17سال قیدکی سزا سنا دی گئی ،دونوں مجرموں کو 5,5لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے،سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے عدالت نے منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے دیاجبکہ سابق صدر کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردئے، دیگر پانچ ملزمان کو بری کردیا گیاجن میں رفاقت،حسنین،اعتزاز شاہ ،شیر زمان اور رشید اعوان شامل ہیں ۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اصغر خان نے فیصلہ سنا یاجس کے بعد خرم شہزاد اور سعود عزیز کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا ۔اس قبل انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد اصغر اڈیالہ جیل پہنچے جہاں انہوں نے مقدمے میں نامزد 2پولیس افسران کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت کی اور گرفتار 5ملزموں کو بھی بیرکس سے نکالنے کا حکم دیا۔
سابق ڈی آئی جی سعود عزیز پر الزام تھا کہ نہ صرف اُنھوں نے بینظیر بھٹو کی سکیورٹی پر تعینات پولیس افسر اور اہلکاروں کو واقعے سے قبل اس جگہ سے کورال چوک جانے کو کہا بلکہ راولپنڈی جنرل ہسپتال کے ڈاکٹر مصدق کو بینظیر کا پوسٹ مارٹم بھی نہیں کرنے دیا تھا جبکہ سابق ایس پی خرم شہزاد پر الزام تھا کہ انھوں نے اس واقعے کے کچھ دیر بعد ہی جائے حادثہ کو دھونے کا حکم دیا تھا جس سے اہم ثبوت ضائع ہوئے۔دونوں پولیس افسران کو 5، 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا جبکہ جرمانے کی عدم ادائیگی پر 6، 6 ماہ مزید قید بھگتنا ہوگی۔
بے نظیر بھٹو قتل کے بعد ابتدائی طور پر جنوری اور فروری 2008 میں پولیس نے اس قتل میں ملوث پانچ ملزمان اعتزاز شاہ، شیر زمان، حسنین گل، رفاقت حسین اور قاری عبدالرشید کو ملک کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا۔دوران تفتیس ملزمان حسنین گل اور رفاقت حسین نے تسلیم کیا کہ بینظیر بھٹو کے قتل کی سازش سات افراد نے کالعدم تحریک طالبان کے رہنما بیت اللہ محسود کے ساتھ مل کر تیار کی تھی۔ان سات افراد میں صوابی کے نادر خان عرف قاری اسماعیل، وزیرستان کے نصراللہ عرف احمد، عبیدالرحمن عرف نعمان عرف عثمان، مہمند ایجنسی کے عبداللہ عرف صدام، فیض محمد، جنوبی وزیر ستان کے اکرام اللہ محسود اور سعید عرف بلال شامل تھے۔اس دوران پاکستان میں اگست 2009 میں اس مقدمے کی تحقیقات ایف آئی اے کو سونپ دی گئیں جس نے 2010 سے 2012 کے دوران چھ نامکمل چالان عدالت میں پیش کیے۔
ان چالانوں میں ایف آئی اے نے اقوامِ متحدہ کے کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں پہلے راولپنڈی پولیس کے سابق سربراہ ڈی آئی جی سعود عزیز اور ایس پی راول ٹاؤن ایس پی خرم شہزاد اور پھر سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو بھی ملزم نامزد کر دیا جنھیں بعد ازاں عدالت نے اشتہاری بھی قرار دیا۔اگست 2013 میں راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے پرویز مشرف اور دونوں پولیس افسران سمیت سات ملزمان پر بینظیر قتل کیس میں فردِ جرم عائد کی جبکہ آٹھویں ملزم اعتزاز شاہ کا مقدمہ ان کے نابالغ ہونے کی وجہ سے الگ سننے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم آج کے فیصلے میں عدالت نے پانچ ملزموں کو بری اور دو پولیس افسران کو 17، 17سال قید کی سزا سنائی جبکہ پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی جائیداد ضبطی کا حکم دے دیا ہے۔