بینظیر بھٹو اور مرتضٰی بھٹو کو آصف زرداری نے قتل کرایا، پرویز مشرف
سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ بے نظیر اور مرتضیٰ بھٹو کے قتل میں آصف علی زرداری ملوث ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے ویڈیو پیغام الزام لگایا ہے کہ بے نظیر بھٹو کو ان کے شوہر آصف علی زرداری نے قتل کرایا، راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بے نظیر قتل کیس کا جو فیصلہ سنایا اس پر سب پاکستانیوں کو تشویش ہے ایس پی سعود اور خرم شہزاد جیسے اچھے افسران کو 17 ، 17 سال کی کی سزا سنادی گئی لیکن جیل میں بند اصل دہشت گردوں کو چھوڑ دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے مجھے للکارا ہے جو میری برداشت سے باہر ہے، میں خاموش تھا لیکن آصف زرداری نے پہلی بار میرا نام لے کر بی بی کے قتل کا الزام مجھ پر لگایا اس لئے اب میں اس بات کا جواب ضرور دوں گا، میرا تجزیہ ثابت کرے گا کہ بے نظیر کا قاتل کون ہے، جب کہ مرتضیٰ بھٹو کو قتل کرانے اور بھٹو خاندان کو تباہ کرنے کے ذمہ دار بھی آصف زرداری ہیں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ کسی بھی قتل کیس میں دیکھنا چاہئے کہ اس کا فائدہ یا نقصان کسے ہوا، بی بی کے قتل سے مجھے تو نقصان ہوا اور فائدہ آصف زرداری کو ہوا، آصف زرداری نے اپنے 5 سالہ دور صدارت میں مرتضیٰ بھٹو اور بے نظیر کے قتل کی تحقیقات نہیں کرائی۔ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ بے نظیر کو بیت اللہ محسود اور اس کے ساتھیوں نے قتل کیا لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ اس سازش کے پیچھے کون تھا، بیت اللہ محسود نے مجھ پر حملے کروائے وہ میرا دشمن ہے، میں اور حکومت پاکستان اسے ختم کرنا چاہتے تھے میں اس سے رابطہ نہیں کرسکتا تھا، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ افغان خفیہ ایجنسی خاد، افغان صدر حامد کرزئی یا طالبان کے ذریعے بیت اللہ محسود سے یہ کام کروایا گیا ہو تاہم افغان صدر حامد کرزئی سے بھی میرے تعلقات کشیدہ تھے اور میرے پاس ایسے لوگ نہیں تھے جن کے ذریعے میں اس پر اثر انداز ہوسکتا لیکن آصف زرداری اور ایک اہم شخصیت کے کرزئی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کے لیاقت باغ میں بہترین سیکیورٹی تھی اور بے نظیر نے 2 گھنٹے تک عوام سے خطاب کیا اور محفوظ طریقے سے اپنی گاڑی میں سوار ہوگئیں، میں تحفظ کا ذمہ دار نہیں تھا مگر تحقیقات کی جائیں کہ بلٹ پروف گاڑی کی چھت کٹوا کر اس میں کھڑکی کس نے بنوائی اور پھر کس نے بے نظیر کو فون کرکے اس کھڑکی سے سر باہر نکالنے کا کہا، وہ فون بعد میں غائب کردیا گیا اور 2 سال بعد ثبوت ختم کرکے منظرعام پر لایا گیا۔ گاڑی کے اندر محفوظ بیٹھے صفدر عباسی، ناہید خان اور مخدوم امین فہیم جیسے چشم دید گواہوں کو بیانات کے لئے عدالت میں کیوں نہیں بلایا گیا۔ پرویز مشرف نے کہا کہ آصف علی زرداری کے جیل کے ساتھی خالد شہنشاہ اور رحمان ملک کو کس تجربے کی بنیاد اور ایما پر بے نظیر کی سیکیورٹی کی ذمہ داری دی گئی، رحمان ملک سیکیورٹی انچارج ہونے کے باوجود اسلام آباد کیوں بھاگ گئے تھے، بے نظیر کی واپسی کو روٹ کیوں اور کس نے تبدیل کروایا تھا ان تمام پہلوؤں پر نظر دوڑائی جائے تو قاتل کا پتہ چل جائے گا اور وہ قاتل آصف علی زرداری ہیں۔ میں بلاول، آصفہ، بختاور، بھٹو خاندان اور تمام سندھی بھائیوں سمیت تمام پاکستانیوں سے مخاطب ہوں کہ آصف زداری عوام کی توجہ اپنے اوپر سے ہٹا کر میری طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں لیکن اگر شفاف تحقیقات کرائی جائیں تو پتہ چل جائے گا کہ آصف زرداری نے مرتضیٰ بھٹو اور بے نظیر بھٹو کو قتل کروایا اس لئے انہیں گرفتار کیا جائے۔ سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ بے نظیر اور مرتضیٰ بھٹو کے قتل میں آصف علی زرداری ملوث ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے ویڈیو پیغام الزام لگایا ہے کہ بے نظیر بھٹو کو ان کے شوہر آصف علی زرداری نے قتل کرایا، راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بے نظیر قتل کیس کا جو فیصلہ سنایا اس پر سب پاکستانیوں کو تشویش ہے ایس پی سعود اور خرم شہزاد جیسے اچھے افسران کو 17 ، 17 سال کی کی سزا سنادی گئی لیکن جیل میں بند اصل دہشت گردوں کو چھوڑ دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے مجھے للکارا ہے جو میری برداشت سے باہر ہے، میں خاموش تھا لیکن آصف زرداری نے پہلی بار میرا نام لے کر بی بی کے قتل کا الزام مجھ پر لگایا اس لئے اب میں اس بات کا جواب ضرور دوں گا، میرا تجزیہ ثابت کرے گا کہ بے نظیر کا قاتل کون ہے جب کہ مرتضیٰ بھٹو کو قتل کرانے اور بھٹو خاندان کو تباہ کرنے کے ذمہ دار بھی آصف زرداری ہیں۔
پرویز مشرف نے کہا کہ کسی بھی قتل کیس میں دیکھنا چاہئے کہ اس کا فائدہ یا نقصان کسے ہوا، بی بی کے قتل سے مجھے تو نقصان ہوا اور فائدہ آصف زرداری کو ہوا، آصف زرداری نے اپنے 5 سالہ دور صدارت میں مرتضیٰ بھٹو اور بے نظیر کے قتل کی تحقیقات نہیں کروائی۔ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ بے نظیر کو بیت اللہ محسود اور اس کے ساتھیوں نے قتل کیا لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ اس سازش کے پیچھے کون تھا، بیت اللہ محسود نے مجھ پر حملے کروائے وہ میرا دشمن ہے، میں اور حکومت پاکستان اسے ختم کرنا چاہتے تھے میں اس سے رابطہ نہیں کرسکتا تھا، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ افغان خفیہ ایجنسی خاد، افغان صدر حامد کرزئی یا طالبان کے ذریعے بیت اللہ محسود سے یہ کام کروایا گیا ہو تاہم افغان صدر حامد کرزئی سے بھی میرے تعلقات کشیدہ تھے اور میرے پاس ایسے لوگ نہیں تھے جن کے ذریعے میں اس پر اثر انداز ہوسکتا لیکن آصف زرداری اور ایک اہم شخصیت کے کرزئی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کے لیاقت باغ میں بہترین سیکیورٹی تھی اور بے نظیر نے 2 گھنٹے تک عوام سے خطاب کیا اور محفوظ طریقے سے اپنی گاڑی میں سوار ہوگئیں، میں تحفظ کا ذمہ دار نہیں تھا مگر تحقیقات کی جائیں کہ بلٹ پروف گاڑی کی چھت کٹوا کر اس میں کھڑکی کس نے بنوائی اور پھر کس نے بے نظیر کو فون کرکے اس کھڑکی سے سر باہر نکالنے کا کہا ، وہ فون بعد میں غائب کردیا گیا اور 2 سال بعد ثبوت ختم کرکے منظرعام پر لایا گیا۔ گاڑی کے اندر محفوظ بیٹھے صفدر عباسی، ناہید خان اور مخدوم امین فہیم جیسے چشم دید گواہوں کو بیانات کے لئے عدالت میں کیوں نہیں بلایا گیا۔ پرویز مشرف نے کہا کہ آصف علی زرداری کے جیل کے ساتھی خالد شہنشاہ اور رحمان ملک کو کس تجربے کی بنیاد اور ایما پر بے نظیر کی سیکیورٹی کی ذمہ داری دی گئی، رحمان ملک سیکیورٹی انچارج ہونے کے باوجود اسلام آباد کیوں بھاگ گئے تھے، بے نظیر کی واپسی کو روٹ کیوں اور کس نے تبدیل کروایا تھا ان تمام پہلوؤں پر نظر دوڑائی جائے تو قاتل کا پتہ چل جائے گا اور وہ قاتل آصف علی زرداری ہیں۔ میں بلاول، آصفہ، بختاور، بھٹو خاندان اور تمام سندھی بھائیوں سمیت تمام پاکستانیوں سے مخاطب ہوں کہ آصف زداری عوام کی توجہ اپنے اوپر سے ہٹا کر میری طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں لیکن اگر شفاف تحقیقات کرائی جائیں تو پتہ چل جائے گا کہ آصف زرداری نے مرتضیٰ بھٹو اور بے نظیر بھٹو کو قتل کروایا اس لئے انہیں گرفتار کیا جائے۔