ذہن سازی کرنے والے لیڈر کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، توڑ پھوڑ کرنے والے ورکر کے خلاف نہیں
اسلام آباد: رات کو ڈونلڈ ٹرمپ گرفتار ہوئے تو کیا پاکستان نے کہا کہ کیوں گرفتار کیا گیا؟
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی طاہر اشرفی نے کہا کہ 75 سال میں کبھی 9 مئی جیسا واقعہ نہیں ہوا، ڈر ہے یہ پریس کانفرنسوں کی نذر نہ ہوجائے، کسی گناہ گار کو اس پر معافی نہیں کہ اس نے پریس کانفرنس کردی، ذہن سازی کرنے والے لیڈر کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، توڑ پھوڑ کرنے والے ورکر کے خلاف نہیں۔
طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ رات کو ڈونلڈ ٹرمپ گرفتار ہوئے تو کیا پاکستان نے کہا کہ کیوں گرفتار کیا گیا؟
انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو ایک ٹیبل پر بیٹھنے کا کہتے ہیں مگر 9 مئی واقعے کی صاف شفاف تحقیقات ضروری ہیں۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ ملک میں ایک طوفان ہے، اللّٰہ کی طرف رجوع کیے بغیر اس کا کوئی حل نہیں، ہر شخص ذاتی حیثیت میں دیکھے کہ اس سے کہاں کہاں زیادتیاں ہو رہی ہیں؟
معاون خصوصی نے کہا کہ حجاج کرام سعودی عرب کے قوانین کا خاص خیال رکھیں، حجاج کرام سیاسی بحث اور کسی بھی فرقہ وارانہ گفتگو سے اجتناب کریں، سینیٹر طلحہ محمود حجاج کرام کو بہترین سہولیات دینے کی کوشش کر رہے ہیں، سعودی عرب نے معلم فیس میں پاکستان کو رعایت دی جس پر شکر گزار ہیں۔
طاہر اشرفی نے مزید کہا کہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ توہین رسالت و مذہب کا قانونی سیاسی لیڈران کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، پاکستان میں کسی بھی سطح پر توہین مذہب و رسالت کے قانون کا غلط استعمال نہیں ہوا، چیئرمین پی ٹی آئی سمیت دیگر کےخلاف 9 سے 10 شکایات آئیں جو علما کونسل بورڈ نے مسترد کیں، سیاست دانوں کی لڑائی میں علما کرام کا کوئی کردار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ توہین مذہب اور توہین رسالت کے قانون کو ختم کروانے والوں کے خلاف ہم کھڑے ہیں۔