پیپلز پارٹی نے ناراض رہنما سردار لطیف کھوسہ کی پارٹی رکنیت معطل کردی
اسلام آباد: لطیف کھوسہ پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف درج کئی مقدمات میں ان کی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے تصدیق کی کہ یہ فیصلہ سردار لطیف کھوسہ کو گزشتہ ہفتے پارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے شوکاز نوٹس کا جواب دینے میں ناکام رہنے کے بعد کیا گیا ہے۔
14 ستمبر کو لطیف کھوسہ کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا رکن ہونے کے باوجود آپ پارٹی کی اجازت کے بغیر کسی اور جماعت کے سربراہ کا کرپشن کیس میں دفاع کر رہے ہیں جس میں ان کو سزا دی جاچکی ہے، اسی طرح ان کے خلاف آفیشل سکریٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں بھی دفاع کر رہے ہیں۔
اگرچہ خط میں کسی کا نام نہیں لیا گیا تھا لیکن یہ واضح طور پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا حوالہ تھا جنہیں گزشتہ مہینے توشہ خانہ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا، لطیف کھوسہ پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف درج کئی مقدمات میں ان کی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ایک کیس کا بھی سامنا ہے، جو سفارتی دستاویز سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کے پاس سے غائب ہو گیا تھا۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے لطیف کھوسہ کو جاری نوٹس میں پوچھا گیا تھا کہ ’پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر‘ آپ کے خلاف تادیبی کارروائی کیوں نہ کی جائے؟
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ سات روز میں شوکاز نوٹس کا ردعمل دیں، جواب نہ دینے کی صورت میں آپ کی پارٹی رکنیت ختم کردی جائے گی۔
اس سے قبل لطیف کھوسہ کو چیئرمین پی ٹی آئی کے حق میں بیان دینے پر بھی شوکاز نوٹس جاری کیا جاچکا تھا۔