ہمیں آئین کی باقی شقیں بھی یاد رکھنی چاہئیں ، حلقہ بندیاں بھی آئینی تقاضا ہیں
فیئر اینڈ فری الیکشن ضروری ہیں جس کے لیے سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہیے
اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل سے مردم شماری کی منظوری کے بعد نئی حلقہ بندیاں آئینی تقاضا ہیں
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں قائد ایوان اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ نوے دن میں الیکشن ضرور ہوں لیکن ہمیں آئین کی باقی شقیں بھی یاد رکھنی چاہئیں اور حلقہ بندیاں بھی آئینی تقاضا ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مردم شماری ہوجائے مشترکہ مفادات کونسل اس کی منظوری دے تو حلقہ بندیاں بھی آئینی تقاضا ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ نئی مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ضروری ہیں، جب بجٹ پیش کیا تو الیکشن کمیشن کے لیے صرف پانچ ارب تھے، الیکشن کمیشن 54 ارب مانگ رہا تھا پھر بات چیت سے 46 ارب روپے پر اتفاق ہوا اس کے باوجود سولہ ارب روپے مزید درکار تھے۔
انہوں ںے بتایا کہ ہم اُس وقت آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھے پھرقومی اسمبلی نے قرارداد کے ذریعے مجھے پابند کردیا تھا، میں نے وزیراعظم کو تجویز دی تھی کہ پیرس کلب سے قرضہ ری شیڈول نہیں کرانا، گزشتہ حکومت کے ایک سنیئر رکن نے کہا ہم بارودی سرنگ بچھا کر جارہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں نوجوانوں کو زیادہ ٹکٹ والی تجویز اچھی ہے، ہمیں بھی کسی بھی الیکشن میں لیول پلیئنگ فلیڈ نہیں ملی، 35 پینکچر والی بات سے بعد میں چیئرمین پی ٹی آئی مکر گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں فیئر اینڈ فری الیکشن ضروری ہیں جس کے لیے سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہیے۔