پاکستان موسمیاتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا آٹھواں ملک ہے
اسلام آباد: موسمیاتی تبدیلی کی تباہی کے حوالے سے پاکستان کا کوئی قصور نہیں ہے۔
پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے جمعرات کو موسمیاتی آفات سے ہونے والے نقصانات اور نقصانات سے نمٹنے کے لیے فنڈ کے قیام میں پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ نقصان اور نقصان کا فنڈ کا برطانیہ ساتھ دے رہا ہے، COP28 میں یہ فنڈ برطانیہ کی کلیدی ترجیح ہو گا۔
برطانوی سفارت کار نے کہا کہ برطانیہ loss and damage fund کو فعال ہوتا دیکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان نے فنڈ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے لیکن ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ چاہتے ہیں موجودہ بڑے ایمیٹرز سمیت مزید اہم ممالک اس فنڈ کا حصہ بنیں۔
انھوں نے کہا برطانیہ 14 نومبر کو کنگ چارلس سوم کی سالگرہ کی تقریب میں پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے چند نئے منصوبوں کا اعلان کرے گا۔
جین میریٹ نے کہا کہ برطانیہ نے 2022 میں پاکستان کی مدد کے لیے 48 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔ سیلاب نے تقریباً ساڑھے تین ملین بچوں کو اسکول سے باہر کر دیا تھا۔اضافی امداد کے بغیر یہ بچے اسکول واپس نہیں جا سکیں گے۔برطانیہ کی امداد کے باعث تقریباً 85000 بچوں کو پہلے ہی اسکول میں واپس لایا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی تباہی کے حوالے سے پاکستان کا کوئی قصور نہیں ہے۔ پاکستان آٹھواں سب سے زیادہ موسمیاتی خطرات کا شکار ملک ہے اور 1 فیصد سے بھی کم کاربن پیدا کرتا ہے۔
اقوام متحدہ فریقین کی موسمیاتی تبدیلی کی کانفرنس (COP28) 30 نومبر سے 12 دسمبر 2023 تک دبئی، متحدہ عرب امارات میں منعقد ہوگی، جہاں دنیا بھر کے رہنما اس بات پر تبادلہ خیال کریں گے کہ وہ کس طرح موسمیاتی تبدیلی پر زیادہ سے زیادہ ایکشن کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
مصر کے شرم الشیخ میں منعقدہ COP27 میں نقصان اور نقصان کے فنڈ کے قیام کے بارے میں فیصلہ کیا گیا۔ پاکستان نے کوپ 27 میں فنڈ کے قیام کے لیے بھرپور حمایت کی تھی۔وقف فنڈ جو 30 سالوں سے زیر التواء مطالبہ ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کے لئے قائم کیا گیا تھا۔