معاشی بحران کی وجہ سے وزیر اعظم کیطرف سے اسحاق ڈار کو استعفے کا مشورہ
اسلام آباد: پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو نااہل قرار دیئے جانے کے بعد مسلم لیگ نون کی حکومت سیاسی بحران کیساتھ ساتھ ملک معاشی زبوں حالی کا شکار بھی ہے، ایسے وقت میں جب بیرون ملک سے حاصل ہونے والی آمدن جیسے برآمدت اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی رقوم میں کمی آ رہی ہے اور خسارہ بڑھ رہا ہے، تو نہ صرف بین الاقوامی مالیاتی ادارے بلکہ اقتصادی ماہرین بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا شکار ہیں، جس معیشت کے نگران خود ہی مختلف مقدمات کی زد میں ہوں، تو پھر معیشت کا پہیہ خود بخود چلنے کے بجائے اٹک اٹک کر رکنا شروع ہو جاتا ہے۔ پاناما کے شور شرابے میں جب یکم جولائی کو نئے مالی سال کا آغاز ہوا تو پاناما لیکس کے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں نواز شریف تو نااہل قرار دیئے جانے کے بعد گھر چلے گئے، لیکن اسحاق ڈار تاحال وزارتِ خزانہ کا قلمدان سنبھالے ہوئے ہیں۔ بی بی سی نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی بذات خود اسحاق ڈار کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا ہے۔ اقتصادی ماہر اے بی شاہد کا کہنا ہے کہ جس ملک کے وزیر خزانہ پر خود فرد جرم عائد ہو، الزامات کا سامنا ہو وہ کیسے بین الاقوامی اداروں کے سامنے پاکستان کی نمائندگی کر سکتا ہے۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی اقتصادی اور مالیاتی اداروں کی جانب سے بھی یہ کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کیساتھ مذاکرات نہیں کرینگے۔