پنجاب میں لاپتہ افراد کی تعداد مسلسل بڑھتی جارہی ہے، چیئرمین نیب
اسلام آباد: چیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ کسی معاملے کو التوا کا شکارنہیں بننے دیں گے جب کہ ایبٹ آباد کمیشن کا نتیجہ نکلا اب نیب کیسز کا بھی نکلے گا۔ چیرمین نیب کے عہدہ کا چارج سنبھالنے کے بعد جسٹس(ر) جاوید اقبال پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے جہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کمیشن میں بہت کوشش کی ہے تاہم اس کی سربراہی نہیں چھوڑ رہا، لاپتہ افراد کمیشن کی رپورٹ حتمی مراحل میں ہے جس کو انجام تک پہنچاوٴں گا تاہم رپورٹ جمع کرانے کے بعد لاپتا افراد کمیشن کی سربراہی چھوڑ دوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی معاملے کو التوا کا شکارنہیں بننے دیں گے، ایبٹ آباد کمیشن کا نتیجہ نکلا اب نیب کیسز کا بھی نکلے گا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کے دوران چیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے لاپتہ افراد سے متعلق انکوائری کمیشن کی کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کے کل 4 ہزار 3 سو 29 واقعات سامنے آئے. جس میں سے 2 ہزار 8 سو 99 کیسز نمٹا دیے گئے، بلوچستان سے لانگ مارچ کرکے آنے والے ماما قدیر نے کہا 25 ہزار افراد لاپتہ ہیں، ماما قدیر سے کہا تھا کہ 25 ہزار کے نام بتادیں, تاہم میڈیا نے ماما قدیر کی بتائی تعداد کو غلط کوریج دی۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 2 سال کے دوران گمشدگی کے 60 واقعات سامنے آئے. پرویز مشرف نے دہشت گردی کے الزام میں 4 ہزار افراد کو غیر ملکیوں کے حوالے کیا، جس کا ذکر انہوں نے اپنی کتاب میں بھی کیا تاہم کس قانون کے تحت ان لوگوں کو حوالے کیا جاتا رہا، کیا پارلیمنٹ یا کسی اور نے پرویز مشرف سے آج تک اس بارے میں پوچھا۔ چیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں کا احترام کرتا ہوں لیکن انہوں نے لا پتہ افراد کے لیے کوئی کام نہیں کیا، پارلیمنٹ کو قانونی سقم دور کرنے کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا،لاپتہ افراد کی رپورٹ کو ضرور پبلک کیا جائے گا، اس رپورٹ کو کسی الماری کی نذر نہیں ہونے دیا جائےگا۔ انہوں نے کہا کہ میرے اختیارات کی ایک حد ہے، ملک کی کوئی ایجنسی ایسی نہیں جو کمیشن کے سامنے پیش نہ ہو، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے افسران کو جب بلایا وہ پیش ہوئے، آئی ایس آئی اور ایم آئی سمیت دیگر ادارے بہتر کام کر رہے ہیں جب کہ کئی ماہ سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے کسی لاپتہ شخص کی لاش ملنے کا واقعہ سامنے نہیں آیا، تاہم پنجاب میں لاپتہ افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، پنجاب میں اس وقت 247 افراد لاپتہ ہیں۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ این جی اوز کی جانب سے الزامات عائد کرنا بہت آسان ہے، ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ پر 18 ماہ کام کیا تاہم ایک میڈیا گروپ نے کلین چٹ دینے کا کہا جب کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ تب میرے علاوہ کسی اور کے پاس نہیں تھی،ایبٹ آباد کمیشن کا کام بہت ایمانداری کے ساتھ سر انجام دیا، سابق وزیراعظم کو ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کو کہا لیکن وہ رپورٹ الماری کی نذر ہو گئی، پارلیمنٹ ہماری تیار کی گئی رپورٹس کو شائع کروانے میں اپنا کردار ادا کرے، پارلیمنٹ سپریم ہے اور پارلیمنٹ کو سپریم رہنا ہے۔
چیئرمین نیب جاوید اقبال نے رکن کمیٹی سینیٹر فر حت اللہ بابر کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسخ شدہ لاشوں پر بلوچستان ہائیکورٹ کی رپورٹ ہے اس کو شائع کرایا جائے، مسخ شدہ لاشوں سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں کمیشن بنا،اس کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کیوں نہیں کیا جاتا جب کہ جب تک ثبوت نہ ہوں ہم اداروں کے خلاف کیسے کارروائی کر سکتے ہیں، میں اپنے آپ کو اللہ تعالی کے سامنے جواب دہ سمجھتاہوں۔ بریفنگ کے دوران چیئرپرسن کمیٹی نسرین جلیل کا کہنا تھا کہ جو لوگ اداروں سے چھوٹ کرآتے ہیں ان کے بیان ریکارڈ کرائیں جس پر چیر مین نیب کا کہنا تھا کہ اداروں سے چھوٹ کر آنے والے خاموش رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ نومبر میں پیش کی جائیگی۔