فلیگ شپ ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف پر نیب کی جانب سے دائر کردہتیسرے ریفرنس میں بھی فرد جرم عائدکردی گئی جب کہ ان کے دونوں بیٹوں کو مفرور قرار دے دیا گیا۔قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کردہ فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف پر فرد جرم عائدکردی گئی جب کہ حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دے دیا گیا۔عدالت نے ریفرنس کی سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے گواہ کمشنر ان لینڈ ریونیو جہانگیر احمد کو طلب کرلیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نیب ریفرنس کی سماعت میں نواز شریف کے نمائندے ظافر خان پیش ہوئے۔ سابق وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ان کے نمائندے کو فرد جرم پڑھ کر سنائی گئیجبکہ ظافر خان نے صحت جرم سے انکار کیا۔نواز شریف نے اپنے نمائندے کے ذریعے بیان میں کہا کہ مقدمے کا سامنا کروں گا اور آئین پاکستان انہیں شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے۔
فلیگ شپ ریفرنس میں عائد فرد جرم کے مطابقسابق وزیراعظمنےآمدن سے زائد اثاثے بنائےجنکی قانونی حیثیت ثابت کرنے میں وہ ناکام رہے۔ملزماننے 15 کمپنیاں قائم کیں جن میں حارث اسٹون پراپرٹیز، کیو ہولڈنگ لمیٹڈ، کوئنٹ ایڈن اور کوئنٹ سلون لمیٹڈ شامل ہیں۔نواز شریف نے حسن حسین کے نام پر بے نامی جائیدادیں بنائیںجبکہ بچوں کے نام پر موجود جائیداد اصل میں والد کی ہے۔
نواز شریف متعدد مواقع ملنے کے باوجود اثاثوں کے ذرائع ثابت نہ کرسکے اور کرپشن کے مرتکب پائے گئے، نیب قوانین کے مطابق ان کا فعل قابل سزا جرم ہے اور کرپشن الزامات پر وہ سزا کے مستحق ہیں،حسن نواز کی لندن میں دس کمپنیاں اور متعدد مہنگی جائیدادیں ہیں حالانکہ نوے کی دہائی میںان کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں تھا لیکن تعلیم مکمل کرتے ہی انہوں نے متعدد کمپنیاں بنا ڈالیں۔
فرد جرم میں کہا گیا کہ نواز شریف وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے عہدوں پر فائز رہے جب کہ 2007 سے لے 2014 تک کیپیٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین بھی رہے، نواز شریف نے جے آئی ٹی کو دیے گئےبیان میں اعتراف کیا کہ وہ کمپنیوں میں شیئر ہولڈر ہیں اور انہوں نے سپریم کورٹ میں بھی بیان جمع کرایا۔