ختم نبوت سے متعلق مذہبی جماعتیں میدان میں آگئیں، حکومت سے بڑا مطالبہ کردیا
اسلام آباد: ملی یکجہتی کونسل نے حکومت سے ختم نبوت میں طے شدہ قوانین میں ترمیم کرنے والوں کو بےنقاب کرنے اور ان کےخلاف سنگین کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی سیاسی ڈرامہ بازی سے عوام میں مایوسی اور اشتعال پیدا ہو رہا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام ختم نبوت کے حوالے سے لاہور، کراچی اور پشاور میں بڑی کانفرنسز کریں گے۔ راناثناء اﷲ نے ختم نبوت پرجو بیان دیا وہ آئین پاکستان سے غداری ہے، فوراً وزارت سے ہٹایا جائے، حافظ محمد سعید کی غیرقانونی طور پر نظر بندی فوراً ختم کرکے مقبوضہ کشمیر کے عوام کومثبت پیغام دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل کے صدرصاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے مجلس عامہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں علامہ سید ساجد علی نقوی، پروفیسر عبدالرحمن مکی، علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، عبدالرحیم نقشبندی، حافظ عاکف سعید، پیر معین الدین محبوب کوریجہ، صاحبزادہ سلطان احمد علی، اسداللہ بھٹو، نورالحسن گیلانی، قاری محمد شیخ یعقوب، عبدالغفار روپڑی، قاری ظہیراختر منصوری، پیر غلام رسول اویسی و دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ حکمران ختم نبوت کے خلاف مسلسل سازشیں کر رہے ہیں اور حکومت سازشیں کرنے والوں کو بےنقاب کرنے کے بجائے ان کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ ختم نبوت میں ترمیم کرنے والوں کو بےنقاب کرنے کے لیے حکومت نے کمیٹی بنائی مگر اس نے بھی ان کےخلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ختم نبوت کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو حکومت فوراً منظر عام پر لایا جائے یہ لوگ پہلے بھی غلط مشورے دیتے رہے ہیں۔ قائداعظم یونیورسٹی کے ایک بلاک کا نام قادیانی کے نام پر رکھا گیا اور احتجاج کے باوجود اس کا نام تبدیل نہیں کیا گیا اور معاملے پر پردہ ڈال دیا گیا۔ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کھلے عام قادیانیوں کی حمایت کی مگر انکے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا جبکہ انہوں نے کھلے عام آئین اور اپنے حلف سے غداری کی ایک طرف حکومت اشتہار چلا رہی ہے کہ ہم نے ختم نبوت میں ترمیم کا مسئلہ حل کر لیا ہے۔ دوسری طرف 7B اور 7C کو الیکشن اصلاحات سے نکال دیا ہے جب تک اس کو بحال نہ کیا جائے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ اس کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں گے۔
ابوالخیرزبیر کا کہنا تھا کہ ووٹر کے لیے بھی حلف نامہ ضروری ہے کہ وہ بھی مسلمان ہونے کا حلف اٹھائے۔ اس حوالے سے پورے پاکستان میں ختم نبوت کانفرنس کئےجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل ایک غیرانتخابی پلیٹ فارم ہے مگر اس میں موجود جماعتیں الیکشن لڑتی ہیں اگر تمام مذہبی سیاسی جماعتیں متحد ہو کر ایک پلیٹ فارم سے الیکشن لڑیں تو اس کا فائدہ ہو گا۔ متحدہ مجلس عمل کا کوئی دعوت نامہ نہیں ملا اگر ملے گا تو فیصلہ کریں گے۔ ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ مجلس عمل کا یہ اہم اجلاس تھا اور اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ ملی یکجہتی کونسل ایک غیرسیاسی پلیٹ فارم ہے جس کا مقصد قیام پاکستان کے مقاصد اور اسلامی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے جدوجہد کرنا ہے۔ حکومت نے انتخابی اصلاحات کی آڑ میں خوفناک اقدامات کئے ہیں اور آئین پاکستان سے انحراف کیا ہے۔ مسئلہ ختم نبوت پر پوری امت کا اجماع ہے۔
لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا موقف آئین پاکستان کے خلاف ہے وہ قوم سے معافی مانگنے کی بجائے مسلسل غلطی پر غلطی کر رہے ہیں۔ ان کو وزارت کے منصب سے فوراً ہٹایا جائے ان کا وزارت میں رہنا عوام میں اشتعال پیدا کرے گا۔ شہباز شریف نے نواز شریف سے ختم نبوت میں ترمیم کرنے والے کو وفاقی کابینہ سے نکالنے کا مطالبہ کیا تھا مگر رانا ثناء اللہ ان کی کابینہ میں شامل ہے۔ ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جا رہی ہے اس طرح کے سیاسی ڈرامہ بازی سے مایوسی پیدا ہو گی اور عوام مشتعل ہوں گے۔ ملی یکجہتی کونسل لاہور کراچی اور پشاور میں ختم نبوت کی بڑی کانفرنس کرے گی اور اس کے بعد دیگر شہروں میں بھی کانفرنس کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جماعت الدعوہ کے امیر حافظ سعید کو غیر قانونی طور پر نظر بند کیا ہوا ہے ان کو فوراً رہا کیا جائے تاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اچھا پیغام جائے۔
ملی یکجہتی کونسل کی میڈیا کمیٹی کو فعال کر دیا ہے اور قاری شیخ یعقوب کو اس کی ذمہ داری دی گئی ہے جو قومی وحدت اور یکجہتی کو فعال بنائیں گے جبکہ نظام مصطفی کے نفاذٰ کی تحریک چلانے کے لیے صاحبزادہ ابوالخیر محمدذبیر کی سربراہی میں دس رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے جو چند دنوں میں ملک گیر تحریک کے لیے لائحہ عمل تیار کرے گی۔