اسلام آباد

ملکی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے

مجھے عدلیہ اور دیگر اداروں پر اعتماد نہیں اور میں اس نظام کے خلاف ہوں

اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کے حوالے سے فیض حمید کا نام غلطی سے لیا تھا۔

اپنے ایک بیان میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گزشتہ روز نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں عدم اعتماد کے حوالے سے فیض حمید کا نام غلطی سے زبان پر آگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں 2018 میں دھاندلی کا ذمہ دار قمر باجوہ اور فیض حمید کو سمجھتا ہوا، ان معاملات پر بحث کے بجائے انہیں تاریخ کے حوالے کردیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں عدم اعتماد اور الزامات معمولی ہیں، یہ سب چیزیں پاکستانی سیاست کا حصہ ہیں اور رہی ہیں، ملکی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے‘۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ’مجھے عدلیہ اور دیگر اداروں پر اعتماد نہیں اور میں اس نظام کے خلاف ہوں، ہم نے بہت کچھ برداشت کیا اور اس دوران ہمیں مستقل تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ہمیں رونے و چیخنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔

سربراہ جے یو آئی نے یہ بھی کہا کہ کے پی سمیت کہیں بھی شفاف انتخابات نہیں ہوئے، اختلافات کے باوجود پی ٹی آئی کا وفد ملاقات کرکے گیا، پی ٹی آئی وفد نے مثبت بات کہہ دی ہے، وفد سے کہا آپ کی مہربانی آپ آئے ہیں لیکن دھاندلی ضرور ہوئی ہے، ان سے کہا آپ کہتے ہیں دھاندلی ہوئی ہے، ہم کہتے ہیں دھاندلی آپ کے لیے ہوئی ہے۔

فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی وفد سے خوشگوار انداز میں بات ہوئی، معاملات کیسے طے ہوں گے، آگے دیکھتے ہیں کیا صورتحال ہوتی ہے، مذاکرات آگے چلتے ہیں اور تحلیل ہوجاتے ہیں تو کوئی بری بات نہیں، مجھ سے اکیلے میں جنرل باجوہ کی بہت ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ذاتی ناراضگی کو مقاصد پر ترجیح نہیں دوں گا، اختلاف ختم ہوجاتے ہیں تو عفو و درگزر سے کام لیں گے، اختلافات اپنی جگہ موجود ہیں، ذاتی نہیں، پارٹی کی سطح پر ہیں، میرا کارکن سوچتا ہے فضل الرحمان کا نام لے کر گالی دی گئی ہے تو مجھے دی گئی ہے، یہ احساسات ہر سطح پر موجود ہیں، ہمیں ان کو بھی سامنے رکھنا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close