پاکستان پلاسٹک کی آلودگی کے ایک سنگین مسئلے سے دوچار ہے
اسلام آباد: عوامی عدم آگاہی کی وجہ سے پلاسٹک اشیاء کے استعمال کو نہیں روکا جاسکا، ہمارے تمام شہروں کو پلاسٹک کے فضلے کے انتظام میں اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔
چیئرپرسن سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان پلاسٹک کی آلودگی کے ایک سنگین مسئلے سے دوچار ہے۔
انٹرنیشنل پلاسٹک بیگ فری ڈے کے موقع پر جاری کیے گئے پیغام میں شیری رحمٰن نے کہا کہ ہمیں پلاسٹک تھیلیوں کے ماحولیاتی اثرات اور اس کے بے دریغ استعمال پر نظرثانی کرنی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 55 بلین پلاسٹک کی تھیلیاں استعمال کی جاتی ہیں، خدشہ ہے کہ ہر سال پلاسٹک تھیلیوں کے استعمال میں 15 فیصد مزید اضافہ ہو گا۔
شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کی تھیلیاں کوڑے کے ڈھیر، انسانی، آبی اور جنگلی حیات کو نقصان پہنچاتی ہیں، پلاسٹک کے تھیلوں کو گلنے میں سینکڑوں سال لگتے ہیں۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ پلاسٹک بیگ سے ماحولیات اور صحت کو شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں، ہمارے تمام چھوٹے بڑے شہروں کو پلاسٹک کے فضلے کے انتظام میں اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ پلاسٹک بیگ کے استعمال کو روکنے کے لیے متعدد بار کوششیں کی گئی ہیں، متبادل کی کمی، عملدرآمد میں سستی اور عوامی عدم آگاہی کی وجہ سے پلاسٹک اشیاء کے استعمال کو نہیں روکا جاسکا۔