بلوچوں کو ’غیر مہذب‘ کہے جانے پر سینیٹرز مشتعل
صوبہ پنجاب کی نصابی کتب میں بلوچوں کو ’غیر مہذب‘ کہے جانے پر مشتعل سینیٹرز نے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
سینیٹ کے اجلاس میں یہ معاملہ نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر کبیر نے اٹھاتے ہوئے نشاندہی کی کہ پنجاب میں بارہویں جماعت میں پڑھائی جانے والی سوشیالوجی کی کتاب میں بلوچوں کو ’غیر مہذب‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ ’لوٹ مار اور قتل میں ملوث ہیں‘۔
قائد ایوان راجا ظفر الحق کا اس موقع پر کہنا تھا کہ یہ معاملہ ’قوم کی پیٹھ پر چھرا گھونپنے کے مترادف ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے اور اس سنگین غلطی کے مرتکب افراد کو اس کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے۔
مسلم لیگ (ن) کے مشاہدہ اللہ خان نے کہا کہ پورے نصاب پر دوبارہ نظر ثانی کی جانی چاہیے تاکہ پتہ لگایا جاسکے کہ اس طرح کی کوئی اور غلطی تو نہیں، جبکہ نصاب کے مندرجات کی نگرانی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ نصاب پر نظر ثانی اسے پاکستان کے آئین کے مطابق بنانے کے لیے کی گئی تھی، معاملے پر آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ نصاب جنرل ضیا الحق کے دور حکومت میں ایک آرڈیننس کے تحت تیار کیا گیا، نصاب میں بچوں کو اب بھی آمریت کے فوائد بتائے جارہے ہیں، نصابی کتب میں جمہوری جدو جہد کا بعض حصہ تو شامل ہی نہیں ہے اور بچوں کو بتایا جارہا ہے کہ آمریت ملک و قوم کے مفاد میں تھی۔
نصاب میں بلوچوں کے حوالے سے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ معاملہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور دیگر وزرائے اعلیٰ کے سامنے اٹھائیں گے