اگر پی ٹی آئی بات کرنا چاہتی ہے تو سو بسم اللّٰہ، ہم تیار ہیں : سینیٹر عرفان صدیقی
اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی کے کندھوں پر بہت زیادہ بوجھ ہے 9 مئی کا بوجھ تھوڑا نہیں ہے، جو کچھ 26 نومبر کو کر کے گئے ہیں وہ بھی بوجھ تھوڑا نہیں ہے
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ چور ڈاکوؤں سے ہاتھ ملایا جا سکتا ہے، بات ہو سکتی ہے تو ضرور کریں، مگر انہیں اپنے پرانے طور طریقے ترک کرنے ہوں گے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پرامن احتجاج کا حق ہے، پرامن احتجاج الجہاد، مارو کے نعروں سے ہوتا ہے؟ کہاں پرامن احتجاج کیا جاتا ہے؟ جہاں آپ آنسو گیس لے کر چلیں، کہاں پرامن احتجاج کیا جاتا ہے جہاں مارو یا مر جانے کا نعرہ لگا کر چلیں؟ اس بار احتجاج کی کوئی درخواست نہیں دی گئی، کوئی اجازت نہیں مانگی گئی۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ تحریک انصاف سے کوئی باضابطہ مذاکرات شروع نہیں ہوئے، برف پگھلنے کی باتیں ہم آپ سے سن رہے ہیں ویسے ہمارے گرد و نواح میں برف پڑ رہی ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ بانی پی ٹی آئی کا مذاکرات کے حوالے سے کیا نقطہ نظر ہے، مئی 2022 میں ہمارے ان سے نتیجہ خیز مذاکرات ہوئے تھے، مذاکرات کے بعد ان کی ٹیم خوشی خوشی گئی تو بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات سے انکار کر دیا۔
عرفان صدیقی لگتا ہے اب پانی پی ٹی آئی کا نقطہ نظر ہمارے بارے میں بدل گیا ہے، بانی پی ٹی آئی کو اب کہہ دینا چاہیے چوروں اور ڈاکوؤں سے ہاتھ ملانے میں کوئی حرج نہیں، پہلے ہمارا سایہ بھی کہیں انہیں گزرتے ہوئے نظر آتا تھا تو وہ منہ گھما لیا کرتے تھے، اب بانی پی ٹی آئی کو کھڑکی سے ہمارا سایہ بھی نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے کندھوں پر بہت زیادہ بوجھ ہے نو مئی کا بوجھ تھوڑا نہیں ہے، جو کچھ 26 نومبر کو کر کے گئے ہیں وہ بھی بوجھ تھوڑا نہیں ہے، یہ بوجھ اتنی آسانی سے ختم نہیں ہوگا کہ آپ کہیں مذاکرات کریں اور ہم سرخ قالین بچھا لیں۔
عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمان ہمیشہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر بات کرتے ہیں، بل منظور ہوا ہے صدر نے دستخط کرنے سے انکار کیا ہے اور یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا، مولانا فضل الرحمان اور دیگر علماء سے مل کر بات چیت کر کے یہ مسئلہ حل کر دیں گے۔