دعوؤں کے برعکس پی آئی اے اور سٹیل مل کی نجکاری کا فیصلہ
حکومت پاکستان کی جانب سے دو اہم سرکاری اداروں کے ملازمین اور حزب اختلاف کے رہنماؤں کو یقین دہانی کے بر عکس قومی فضائی کمپنی (پی آئی اے) اور پاکستان سٹیل ملز کا نام ان سرکاری اداروں کی فہرست میں شامل ہے جن میں حکومت نجی شعبہ کی شمولیت چاہتی ہے۔
یہ فہرست اس ’لیٹر آف انٹینٹ‘ کا حصہ ہے جو پچھلے مہینے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو بھیجا گیا ہے۔
اس خط کا مقصد آئی ایم ایف کو حکومت کی مستقبل کی معاشی پالیسیوں سے آگاہ کرنا ہے تاکہ یہ عالمی مالیاتی ادارہ پاکستانی حکومت کی معاشی کارکردگی اور اہداف کا تقابلی جائزہ لے کر منظور شدہ قرض کی اگلی قسط جاری کر دے۔
ان پالیسی اہداف اور پچھلے سال میں حکومت کی معاشی کارکردگی کی بنیاد پر آئی ایم ایف کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پاکستانی معاشی کارکردگی کی تعریف کرتے کہا ہے کہ تین برس قبل کے مقابلے میں پاکستان کی معاشی حالت میں بہت بہتری آئی ہے لیکن اسے مکمل بحالی کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے جس میں نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری بھی شامل ہے۔
آئی ایم ایف کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے مطابق طویل مدتی معاشی ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو مختلف معاشی شعبوں میں اصلاحات کا عمل جاری رکھنا ہو گا۔ آئی ایم ایف نے جن شعبوں میں اصلاحات کا عمل جاری رکھنے کا مشورہ دیا ہے ان میں توانائی، نجکاری، کاروباری ماحول، بین الاقوامی تجارت اور برآمدات کا شعبہ شامل ہے۔
آئی ایم ایف بورڈ کا اس اجلاس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے بورڈ کو بھیجے گئے اس ’لیٹر آف انٹینٹ‘ کا بھی جائزہ لیا گیا جس میں حکومت کی معاشی پالیسی اور مستقبل قریب کے لیے معاشی اہداف کا تعین کیا گیا ہے۔ یہ خط تین دسمبر کو لکھا گیا تھا لیکن آئی ایم ایف نے اسے منگل کی رات اپنی ویب سائیٹ پر شائع کیا ہے۔
حکومت نے اس خط میں ان سرکاری اداروں کی فہرست بھی دی ہے جن کے بارے میں حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اصلاحاتی عمل سے گزر رہی ہیں اور حکومت ان اداروں کی انتظامیہ میں نجی شعبے کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔ ان میں پاکستانی کی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے اور پاکستان سٹیل ملز بھی شامل ہیں۔
پی آئی اے کے بارے میں کہا گیا ہے کہ حکومت اس نقصان میں چلنے والے اہم قومی ادارے کے 26 فیصد حصص کو اصلاحاتی عمل سے گزرنے کے بعد نجی شعبے کے حوالے کرنا چاہتی ہے۔
پاکستان سٹیل ملز کے بارے میں پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ کی صوبائی حکومت سے کہے گی کہ وہ اس ادارے کو خرید لے۔
اگر دسمبر 2015 تک حکومت سندھ ایسا نہیں کرتی تو سٹیل ملز کی نجکاری کا عمل جنوری 2016 میں شروع کردیا جائے گا۔ اس سال جون کے آخر تک اس ادارے کو بولی کے لیے پیش کیا جائے گا اور ستمبر کے آخر تک اس کی نجکاری مکمل کر لی جائے گی۔
یاد رہے کہ پی آئی اے اور سٹیل ملز کے ملازمین اور حزب اختلاف کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے احتجاج کے بعد حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ پی آئی اے اور پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری نہیں کرے گی۔