وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت اقتصادی راہداری کیلئے کمیٹی قائم
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت پاک۔ چین اقتصادی راہداری سے متعلق اجلاس میں راہداری کے مغربی روٹ پر ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ اعلیٰ سطح کی اسٹیئرنگ کمیٹی بھی قائم کردی گئی۔
اجلاس کے بعد وزیراعظم ہاو¿س سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا، جس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کے علاوہ پلاننگ، پانی و بجلی، ریلوے اور مواصلات کے وزراء بھی شامل ہوں گے، کمیٹی کا اجلاس ہر تین ماہ بعد ہوگا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کی تعمیر کے لیے ڈھائی سال کے ٹائم لائن پر اتفاق کرتے ہوئے کہا گیا کہ مغربی روٹ پر ترجیحی بنیادوں پر تعمیر شروع ہوگی اور اگر ضرورت پڑی تو مغربی روٹ کے لیے مختص 40 ارب روپے کے فنڈز میں اضافہ کیا جائے گا۔
راہداری کے مغربی روٹ پر پہلے فیز میں 4 لین ایکسپریس وے تعمیر کی جائے گی جسے بعد ازاں 6 لین موٹروے تک رسائی دی جائے گی، موٹروے کے لیے زمین کا حصول خیبرپختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہوگی، زمین کے حصول کے لیے فنڈز کی فراہمی وفاقی حکومت کرے گی جبکہ صنعتی زون کے لیے مقام کا تعین صوبوں کی مشاورت سے ہوگا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں مستقبل میں تمام تحفظات دور کرنے کے لیے ادارہ جاتی فریم ورک پر بھی اتفاق کیا گیا، جبکہ معلومات کے تبادلے اور رابطوں کے لیے وزارت منصوبہ بندی میں سیل قائم کیا جائے گا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے راہداری سے متعلق تحفظات دور کرنے اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے اس کی تفصیلات شیئر کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، جبکہ وفاق پر واضح کردیا گیا ہے کہ صوبے کو حق ملے گا تو تب ہی بات بنے گی۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا کہ اقتصادی راہداری سے تمام صوبوں کو فائدہ ہوگا، وزیراعظم نے سیاسی قیادت کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، جبکہ سیاسی قیادت سے مشاورت کے بعد اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر کام کا آغاز ہوجائے گا۔
مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ اجلاس کے دوران تمام سیاسی قیادت نے اقتصادی راہداری کی بروقت تکمیل کے لیے حکومتی اقدامات کی حمایت کی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ مغربی روٹ کو ترجیح دی جائے گی، جس پر چار سڑکیں ہوں گی اور اگر ضرورت ہوئی تو اسے چھ سڑکوں تک بڑھایا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ چین کی طرح پاکستان بھی اپنے پسماندہ علاقوں کے خصوصی اقتصادی پیکیج دے۔
اجلاس میں شرکت کے لیے (ق) لیگ کے اجمل وزیر کو بھی کی دعوت دی گئی تھی مگر آخری وقت میں حکومت نے ان کا دعوت نامہ واپس لے لیا۔