فوجی عدالتوں کا قانون کہاں وضع ہے؟عدالت میں کھڑا کرکے پھانسی کی سزاسنا دی جائے
سپریم کورٹ نےملٹری کورٹ سے پھانسیوں پرمختلف ملزمان کی سزائے موت کی اپیلوں پرسماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے فیئر ٹرائل اور قانونی تقاضوں پرجواب طلب کر لیا،چیف جسٹس کہتے ہیں دہشت گردی کے جرم کو عام جرم کے برابر نہ سمجھاجائے، بین الاقوامی فورم پر بھی پھانسی کی سزاوں پر فورا عمل درآمد کیاجاتا ہے۔
سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹ پھانسیوں پر مختلف ملزمان کوسزائے موت کی اپیلوں پر سماعت سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 5رکنی بینچ کر رہاہے۔
چیف جسٹس پاکستان کاکہناتھا کہ جوعناصر فوج پر حملوں میں ملوث ہیں کیاان کوعام طریقہ کار کے مطابق ٹریٹ کیا جائے؟ اور جوشخص ملک کے آئین وقانون کو نہیں مانتا، وہ کیسے انصاف مانگ سکتا ہے؟۔
چیف جسٹس کے استدلال پرعاصمہ جہانگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بہت سے مولوی بھی قانون کو نہیں مانتے، وکلا نے موقف اپنایا کہ ملزمان کو مقدمات کی سماعت میں فیئرٹرائل کا حق نہیں دیاگیااوربہت سے کیسز میں الزام نہیں بتایاجاتا لیکن سزائیں سنادی جاتی ہیں جسٹس ثاقب نثارنے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بتایاجائے فوجی عدالتوں کا قانون کہاں وضع ہےاور کیا یہ مناسب ہوگا کہ عدالت میں کھڑا کرکے پھانسی کی سزاسنا دی جائے؟۔
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے فیئر ٹرائل اور قانونی تقاضوں پرجواب طلب کرلیا اور مقدمات کے حوالے سے تمام ریکارڈ اپنے پاس محفوظ کرلیا، کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی گئی