صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے راہداری منصوبے کا مغربی روٹ ترجیحی بنیاد پرمکمل کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت صوبائی حکومتوں کے مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبوں کی مشاورت سے راہداری منصوبے کا مغربی روٹ جولائی 2018 تک مکمل کرلیا جائے گا۔
وزیراعظم کی زیر صدارت سیاسی قائدین کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل مغربی روٹ کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا اور2018 کے وسط تک اس کی تکمیل کو ممکن بنایا جائے گا اورضرورت پڑنے پراس روٹ کے لئے فنڈزمیں 40 ارب روپے کااضافہ بھی کیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویزخٹک ، عوامی نیشنل پارٹی سمیت صوبے کی دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے شکوہ کیا کہ منصوبے سے متعلق وزیراعظم نے گزشتہ برس مغربی روٹ پہلے بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن رواں مالی سال کے بجٹ میں صرف مشرقی روٹ کے لیے رقم مختص کی گئی جس پر وزیراعظم نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ باہمی مشاورت کے ساتھ ہی منصوبے کو مکمل کیا جائے گا جس کے بعد تمام سیاسی جماعتوں نے اقتصادی راہداری منصوبے کی حمایت کا اعلان بھی کیا۔
سیاسی قائدین کے اجلاس کے اعلامیئے کے مطابق اقتصادی راہداری منصوبے کا مغربی روٹ 4 رویہ ایکسپریس وے پرمشتمل ہوگا اورموٹروے کے حصول کے لئے زمین کی ذمہ داری خیبرپختونخواہ حکومت کی ہوگی، مغربی روٹ پرپہلے مرحلے میں 4 لین بنائی جائے گی اوربعد میں وفاقی حکومت کی جانب سے زمین کی خریداری کے بعد اسے 6 رویہ بنا دیا جائے جب کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اقتصادی اورصنعتی زون کے قیام پرصوبوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے مختصربیان میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے پر جاری ترقیاتی کام کا جائزہ لینے کے لئے وزیراعظم کی صدارت میں اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہیں اور یہ کمیٹی ہر3 ماہ بعد منصوبے پرہونے والی پیش رفت کا جائزہ لے گی جب کہ صوبوں کے ساتھ معلومات کے تبادلے کے لئے وزارت منصوبہ بندی میں سیل کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔