اسلام آباد

آج سانحہ گیاری کی چوتھی برسی ہے

ملک بھر کے تمام کنٹونمنٹس میں آج شہدائے گیاری کی چوتھی برسی انتہائی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی۔ چار سال قبل سیاچن میں برفانی تودہ سرکنے سے 11 سویلین اور129 گفوجی شہید ہوئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق سات اپریل 2012 الصبح سیاچن گلیشئیر پراسکردو کے قریب ایک برفانی طودے نے اپنی جگہ سے سرک کرسرحدوں کی حفاظت پرمامور 129 جوانوں سمیت 140 افراد کی جان لے لی تھی

سیاچن دنیا کا سب سے دشوار محاذِ جنگ ہے جہاں آج سے چارسال قبل قربانیوں کی نئی داستان تو رقم ہوئی لیکن ساتھ ہی ساتھ جوانوں کا عزم وحوصلہ جواں سے جواں تر ہو گیا۔ سکس نارتھرن لائٹ انفنٹری بٹالین کے ان جوانوں اور11 سویلین کی قربانی لازوال تھی۔

دنیا بھر کی جدید ترین ٹیکنالوجی کی حامل ترقی یافتہ ترین ممالک کی ٹیمیں بھی شہداءکے جسد خاکی کی تلاش کے کام کو ناممکن قرار دے کر واپس چلی گئیں مگر پاکستان آرمی نے ایک بار پھر ناممکن کو ممکن کردکھایا۔

موسم کی تلخیوں اور خون جما دینے والی سردی کے باوجود پاک فوج کا ریسکیو آپریشن ڈیڑھ سال تک دن رات جاری رہا جو کہ اکتوبر 2013 میں آخری شہید کا جسد خاکی نکالنے کے ساتھ مکمل ہوا۔ گیاری آپریشن کی تکمیل پاک فوج کی تاریخ کا سنہرا باب ہے

واضح رہے کہ سیاچن دنیا کا دشوارگزاراور ٹھنڈا ترین علاقہ ہے جہاں گرمیوں میں درجہ حرارت منفی 12 اورسردیوں میں منفی 50 تک چلا جاتا ہے۔

اس سخت ترین سردی میں اگر انسانی جسم کا کوئی حصہ ایک مرتبہ سن ہوجائے تو اسے قطع کردینے کے سوا کوئی چارہ باقی نہیں رہتا۔

سیاچن میں مخصوص لباس، ہیلمٹ اورجوتوں کے بغیر ایک لمحہ ٹھہرنے کا تصور بھی محال ہے اور ان تمام انتظامات کے باوجود انسانی صحت پر شدید ترین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

سیاچن پر آکسیجن ماسک کے بغیر زندگی کا تصور نہیں ہے اور مسلسل آکسیجن ماسک پہنے سے سپاہیوں کی بینائی اور قوت سماعت متاثرہوتی ہے۔

سن 1984 میں بھارت نے سیاچن پہنچ کر اپنا جھنڈا گاڑا تھا جس کے بعد پاکستان نے وہاں اپنی افواج تعینات کردیں اس سے قبل یہ علاقہ آزاد علاقہ تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close