اسلام آباد کا ڈی چوک اور ایف نائن پارک سیاسی مقصد کیلئے استعمال نہیں ہوگا، چوہدری نثار
اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے اعلان کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کا ڈی چوک اورایف نائن پارک سیاسی مقصد کے لئے استعمال نہیں ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے اسلام آباد میں جلسے کا اعلان کیا ہے لیکن ڈی چوک اور ایف نائن پارک جلسے جلوسوں اور دھرنوں کے لئے استعمال نہیں ہوں گے، دارالحکومت میں سیاسی اجتماع اسلام آباد کے شہریوں کے بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے، اگر اس معاملے پر عمران خان سے بات کرنا بھی پڑی تو اس کے لئے بھی تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 24 اپریل کے جلسے کے لئے مادر پدر آزادی نہیں دی جائے گی، یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی سیاسی جماعت جب چاہے دارالحکومت کو سیل کردے، مادر پدر آزاد سرگرمیاں اگر دارالحکومت میں ہوں گی تو اس سے پورا ملک متاثر ہوگا، گزشتہ دھرنے کی سیکیورٹی پرایک ارب سے زائد خرچ ہوئے اورایک دھرنے میں چند مذہبی رہنماؤں نےغلط زبان استعمال کی ایسے افراد عالم دین کہلانے کے حقدار نہیں، قانون کی بالادستی کے لئے جوبھی قانونی کارروائی کرنی پڑی تو اس سے دریغ نہیں کریں گے۔
پاناما لیکس کے معاملے پر بات کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) پر تنقید کرنے والے اپنے گریبان میں جھانکیں، وزیراعظم نوازشریف نے لندن کےفلیٹ کبھی نہیں چھپائے، وہاں سیاسی میٹنگز ہوتی ہیں، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کو سرے محل سے بات شروع کرنی چاہیے تھی، اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ (ن) پرالزامات لگانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں اور پاناما لیکس کی تحقیقات سے متعلق پہلےاپوزیشن اپنا ابہام دورکرے۔ انہوں نے پیش کش کی کہ آئیں ہم سب پارلیمنٹیرینز اپنے آپ کو قوم کے سامنے احتساب کے لئے پیش کرتے ہیں اور سب سے پہلے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کرتا ہوں، اعتزازاحسن پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں اور اثاثے چھپانے والوں کے نام بھی بتائیں، صرف الزامات لگانا درست عمل نہیں، پاکستانی عوام ان لوگوں پر نظر رکھیں جو ایک منہ سے دو باتیں کرتے ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ یا سائبر کرائم کی تحقیقات کے لئے ایف آئی اے میں ماہر افسر ہیں، شعیب سڈل کا احترام کرتا ہوں لیکن وہ ایف آئی اے کے افسر نہیں، پاناما لیکس کے معاملے پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اخلاقی کمیٹی بننی چاہیے جو تحقیقات کا طریقہ کار وضع کرے جس کے سامنے تمام ارکان پیش ہوں، اس مسئلے کو جلاؤ گھیراؤ سے حل نہیں کیا جاسکتا اس سے سیاسی عمل آگے نہیں بڑھے گا۔