موجودہ نظام لُولا لنگڑا ہی سہی لیکن اسے چلتے رہنا چاہیے، چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملک میں دو ہی جماعتیں اقتدار میں آتی رہی ہیں اور دونوں ہی نے غلطیاں کی ہیں لیکن یہ لولا لنگڑا نظام چلتے رہنا چاہیے۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سندھ میں میئر اور ڈپٹی میئر کے طریقہ انتخاب سے متعلق مقدمے کی سماعت کی، سماعت کے دوران بابر اعوان ایڈووکیٹ نے جب اپنے دلائل میں کہا کہ شفاف انتخابات کے لئے شو آف ہینڈ ضروری ہے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شو آف ہینڈ ضروری ہے تو 2013 کے عام انتخابات کو کیوں تسلیم کیا گیا، پیپلز پارٹی کو اگر جمہوری تقاضو ں کا اتنا خیال تھا تو 4 بار بلدیاتی نظام میں ترامیم کیوں کیں، اگر ہاتھ دکھا کر چیرمین کا انتخاب اتنا ہی شفاف ہے تو وزیر اعظم کا انتخاب بھی ایسے ہونا چاہیے، شفافیت کے لئے تو پھر مردم شماری بھی ضروری ہے، 1998 میں آخری مرتبہ مردم شماری ہوئی ، جس کے بعد اگلی مردم شماری 2008 میں ہونا تھی لیکن نہیں ہوئی۔ اگر عدالت نے مردم شماری کرانے کا حکم دے دیا تو ملک کہاں کھڑا ہو گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں 2 سیاسی جماعتیں لگاتار حکومت کرتی آ رہی ہیں اور دونوں سے ہی غلطیاں ہوئی ہیں۔ ملک میں اصلاحات کی ضرورت ہے،ہم سےکہا جاتا ہے کہ پاناما معاملے پر از خود نوٹس لیں یا سپریم کورٹ کمیشن کیوں نہیں بناتی، یہ سب کہنے کی باتیں ہیں، کیا یہ عدلیہ کا ذمہ ہے کہ کمیشن بنائیں، بتایاجائے کہ کسی معاملے کی تفتیش کی ذمہ دار انتظامیہ ہوتی ہے یا عدلیہ، کہنے کو بہت کچھ ہے مگر ہمارے لیے مناسب ہے کہ لب کشائی کم کریں۔ ہم کسی ایک شخص کو نشانے پر نہیں لا رہے، وہ پورے سسٹم کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں، پورے ملک کو اصلاحات کی ضرورت ہے۔