پیپلزپارٹی کی تنظیم نو کا فیصلہ، تمام صوبائی و ذیلی تنظیمیں تحلیل
اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں پارٹی کی تنظیم نو کا فیصلہ کرلیا گیا جس کے بعد تمام صوبائی و ذیلی تنظیمیں تحلیل کردی گئیں جب کہ پارٹی امور چلانے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیرصدارت پارٹی کی کورکمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سینئر رہنماؤں نے شرکت کی جب کہ اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتحال پرغور کیا گیا اور پارٹی چیئرمین کولیگل معاملات پربریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے بعد پارٹی رہنماؤں کی ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں پارٹی کی تنظیم نو کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس دوران 2 کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، ایک پارٹی کی تنظیم نو سے متعلق اور دوسری پانامالیکس کے معاملے پر بنائی گئی ہے، پارلیمانی کمیٹی میں خورشید شاہ، اعتزازاحسن، سعید غنی اوراعجازجاکھرانی جب کہ قانونی کمیٹی میں فاروق ایچ نائیک، اعتزازاحسن، نیربخاری اورلطیف کھوسہ شامل ہیں۔
قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی اور ذیلی تنظیمیں توڑدی گئی ہیں تاہم آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی تنظیمیں فعال رہیں گی جب کہ 5،5 ارکان پر مشتمل کمیٹی پارٹی امور چلائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس پر پارٹی چیرمین کو قانونی وضاحت کی ضرورت تھی تاہم اب پیپلز پارٹی پاناما پیپرز سے متعلق پوزیشن واضح کر چکی ہے اور معاملات کو سنجیدگی سے لے کر چلنا چاہتی ہے اس لیے پاناما لیکس پر چار رکنی لیگل کمیٹی بنائی گئی ہے جو اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کرے گی۔
رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنے فیصلے کسی پر نہیں تھوپنا چاہتی، لیگل کمیٹی پاناما پیپرز سے متعلق قانونی معاملات کا جائزہ لے گی اور اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد لائحہ عمل تیار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی پر ظلم نہیں بلکہ فیئرٹرائل چاہتے ہیں، پاناما لیکس پر فارنزک آڈٹ بنیاد ہے اور بین الاقوامی فرم سے فارنزک آڈٹ ہونا چاہیے جب کہ تحقیقات میں جس جس کانام ہوگا اس کےخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار جذباتی باتیں کررہے ہیں، ہم جذباتی نہیں ہونا چاہتے ہیں جب کہ رحمان ملک بہت سے ٹرائل بھگت چکے ہیں۔