پاناما لیکس؛ پیپلزپارٹی اور اے این پی کا چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنانے کا مطالبہ
اسلام آباد: پیپلزپارٹی اور اے این پی کے رہنماؤں نے پاناما لیکس کے معاملے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کو خط لکھے جب کہ انکار پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔
پیپلزپارٹی کی پارلیمانی کمیٹی نے اے این پی کے قائدین سے ملاقات کی جس میں پیپلزپارٹی کی طرف سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن، نوید قمر اور سعید غنی شریک تھے جب کہ ملاقات میں پاناما لیکس کے معاملے سے متعلق امور پر بات چیت کی گئی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینییٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کے خاندان نے بڑا جرم کیا ہے، شریف خاندان نے آف شورکمپنیوں کی ملکیت کو ایف بی آر اورالیکشن کمیشن سے 20 سال چھپا کر رکھا، حسین نواز نے کہا الحمدللہ میری جائیداد ہے جب کہ وزیراعظم کے اتنے بڑے جرم پر پاکستان کو پوری دنیا میں ہزیمت کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے اثاثے اور ٹیکس آمدنی کے ریکارڈ شفاف ہیں تو ڈکلیئرکردیں اس سے معاملہ ختم ہوجائے گا اور کمیشن بنانے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے نواز شریف کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیئں اور اگر شریف خاندان اثاثے ڈکلیئر کرے تو کسی کو نہیں بولنا پڑے گا لیکن اس کا جواب دینے کے بجائے حکومتی ارکان حملے کررہے ہیں۔
اس موقع پر خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کی املاک اور اثاثوں کی تحقیقات کے لیے ضابطہ کار بننا ضروری ہے جب کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنانا پہلی ترجیح ہے، حکومت سپریم کورٹ کو خط لکھے اور انکار پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔
دوسری جانب اے این پی کے رہنما غلام احمد بلور کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پر الزامات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور الزامات کا معاملہ چیف جسٹس کو سونپنا چاہیے جب کہ اپوزیشن جماعتوں کومسئلے کے حل کے لیے کمیٹی بنانی پڑے تو بنائی جائے، اس معاملے پر فارنزک آڈٹ کے ماہرین کی خدمات بھی تحقیقات کے لیے حاصل کی جائیں۔