اسلام آباد

نفرت انگیز تقریر؛عمران اور شاہ محمود میں معاملات پہلے جیسے نہیں رہے

لاہور:  تحریک انصاف کے سابق وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی جانب سے بنائی گئی27 رکنی سیاسی کمیٹی کے منگل کے روز بنی گالہ میں ہونے والے اجلاس میں جہانگیر ترین، علیم خان، چوہدری سرور سمیت نصف ارکان کی عدم شرکت نے شاہ محمود قریشی کے خلاف علامتی ’’عدم اعتماد‘‘ کا اظہار کیا ہے جبکہ لاہور میں شاہ محمود کی اپنے ساتھی رہنمائوں کیخلاف نفرت انگیز تقریرکے بعد سے عمران خان اور ان کے درمیان معاملات پہلے جیسے نہیں رہے جبکہ تحریک انصاف کے چیف الیکشن کمشنر نعمان وزیر نے بھی انھیں یہ وارننگ دی ہے کہ وہ آئندہ ایسی نفرت انگیز تقاریر سے باز رہیں۔

24 اپریل کو یوم تاسیس کے جلسے کے بعد ایک جانب تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک زور پکڑے گی تو دوسری جانب تحریک انصاف کے اندر بھی طاقت کانیا توازن قائم ہو سکتا ہے اور یہ معاملہ ان رہنمائوں کیلیے بڑا صدمہ ثابت ہو سکتا ہے جنھیں یہ خوش فہمی ہے کہ وہ عمران خان اور تحریک انصاف کیلیے’’ناگزیر‘‘ بن چکے ہیں۔تیزی سے بدلتی سیاسی صورتحال میں تحریک انصاف کی قیادت رائے ونڈ میں اعلان کردہ دھرنے کا رخ بھی کسی دوسری جانب تبدیل کر سکتی ہے جس کیلیے اندرون خانہ اور بیرون پارٹی خاص مشاورت جاری ہے ۔تنظیمی الیکشن کا التواغیر معینہ مدت تک محیط ہونے کے قوی امکانات ہیں اور آئندہ چھ ہفتوں کے دوران تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نگران کمیٹیوں کا عبوری سیٹ اپ قائم کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل کے تنظیمی الیکشن کو کسی بھی طرح کے لالچ سے پاک کرنے کیلیے چاروں صوبوں میں اعلی قیادت کی مشاورت سے کچھ ایسے فیصلے بھی کر سکتے ہیں جو آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے نہایت اہمیت کے حامل ہوں گے۔

کہا جارہا ہے کہ عمران خان کی ہدایت پر حامد خان نے الیکشن کمیشن میں پانامہ لیکس کی بنیاد پر میاں نواز شریف کو ڈی سیٹ کرنے کیلیے درخواست دائر کرنے کی آپشن پر کام شروع کردیا ہے لیکن شاہ محمود قریشی کے بارے میں یہ افواہیں زور پکڑ رہی ہیں کہ وہ حکومت کے خلاف تحریک انصاف کی جارحانہ پالیسی کو نرم رکھنے کے خواہاں ہیں مگر اس معاملے میں انھیں عمران خان سمیت ساتھی رہنماوں کی اکثریت کی حمایت دستیاب نہیں ہو رہی ہے۔آرمی چیف کی جانب سے بلا امتیاز احتساب اور کرپشن کے تدارک کے بارے میں بیان کے بعد ن لیگ کے سیاسی مستقبل پر چھانے والے کالے بادلوں نے ان ’’انصافینز‘‘کو بھی مایوس کیا ہے جو مناسب وقت آنے پر ن لیگ کی کشتی میں چھلانگ لگانے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں ۔عمران خان اس معاملے میں بہت واضح رائے رکھتے ہیں کہ وہ کسی آمرانہ سیٹ اپ کی حمایت نہیں کریں گے لیکن اگر تمام جماعتوں کی متفقہ رائے کے نتیجے میں قومی حکومت وجود میں آتی ہے تو اسے سپورٹ ضرور کریں گے ۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close