پاکستان بھارت کے جواب میں ایٹمی صلاحیت بڑھائے گا، ایف 16 طیاروں کیلئے فنڈنگ نہ ملی تو دیگر آپشنز پر غور کریں گے
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان ایٹمی عدم پھیلاو کا حامی، امریکہ اور بھارت کے سول جوہری معاہدے پر انتہائی تشویش ہے ایسے اقدامات برابری کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔پاکستان اپنی ایٹمی صلاحیتوں اور عالمی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہے پاکستان بھی بھارت کے جواب میں اپنی ایٹمی صلاحیت بڑھائے گا۔
ایٹمی عدم پھیلاو سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان ایٹمی تحفظ سے متعلق دنیا بھرمیں متحرک رہا ہے اور ہمارا دفاعی نظام دنیا بھر میں محفوظ تسلیم کیا گیا ۔ پاکستان اپنی عالمی ذمے داریاں پوری کرنے میں ذمے دارانہ کردار ادا کرتا رہا ہے اور جنوبی ایشیا کوایٹمی ہتھیاروں سے پاک رکھنے کیلئے کئی منصوبے پیش کیے ، پاکستان اپنی ایٹمی صلاحیتوں اور اپنی عالمی ذمے داریوں سے بخوبی واقف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایٹمی پروگرام کیلئے ایک موثر کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام موجود ہے جو ہرقسم کے چیلنجز کاجواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ نظام نیوکلیئرسپلائرزگروپ، میزائل ٹیکنالوجی پروگرام کے عالمی معیارکے مطابق ہے۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ایف 16 طیاروں کے دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر استعمال سے کم سے نقصان ہوتا ہے امریکہ نے پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت کی منظوری دے رکھی ہے اور اس کیلئے فنڈنگ ضائع نہیں ہوئی بلکہ رکی ہوئی ہے جس کی امریکی کانگریس سے منظوری ہونا باقی ہے اگر فنڈنگ کا انتظام ہوگیا تو ایف 16 طیارے مل جائیں گے اور اگر فنڈنگ کا انتظام نہیں ہوا تو پاکستان دیگر آپشنز پر غور کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیانات ان کی انتخابی مہم کا حصہ ہیں ڈاکٹر شکیل آفریدی امریکہ کیلئے ہیرو اور پاکستان کا قومی مجرم ہے اور اس کا کیس اس وقت عدالت میں زیر سماعت ہے۔شکیل آفریدی کی امریکہ کو حوالگی سے متعلق دباو مسترد کردیا ہے۔سرتاج عزیز کا پاک بھارت مذاکرات کے حوالے سے کہنا تھا کہ پاک بھارت خارجہ سیکرٹریز کی ملاقات میں کسی بڑے بریک تھرو کی توقع نہیں تھی ۔ سیکرٹری خارجہ کی ملاقات میں بھارت نے مذاکرات کیلئے باضابطہ کوئی تاریخ نہیں دی دہشت گردی کا ایشو پاک بھارت جامع مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
انہوںنے افغان طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ دوحہ سے افغان طالبان کا وفد پاکستان آیا تھا افغان حکومت نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کے علاوہ دوسرے آپشنز دیکھے جائیں لیکن بات چیت کے علاوہ فوجی آپشن مسئلے کا حل نہیں ہے ۔