اسلام آباد

خواجہ آصف : پاکستان، ایران مخالف اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا

اسلام آباد: خطے میں انتہاپسندی اور دہشت گردی کے پھیلاو¿ کو روکنے کے لیے سعودی عرب کی قیادت میں 34 مسلم ممالک کے اتحاد کے قیام کے حوالے سے موجود قیاس آرائیوں کے برعکس وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کو یقین دہانی کروائی ہے کہ پاکستان کسی بھی صورت میں ایران مخالف فوجی اتحاد میں شمولیت اختیار نہیں کرے گا۔
وفاقی وزیر خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ ‘ایران اور پاکستان میں دنیا کی دوسری بڑی شیعہ آبادی موجود ہے تو ہم یہ کیسے سوچ سکتے ہیں کہ کسی بھی شیعہ مخالف اتحاد کا حصہ بن جائیں گے’۔
وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ ‘اس سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتا ہے کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کا تعلق شیعہ فرقے سے تھا، بالکل ا±سی طرح جس طرح دیگر کئی شیعہ حضرات نے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔’
سعودیہ، ایران بھائی بھائی: نواز شریف
مختلف اسلامی مکتبہ فکر کے درمیان موجود اختلافات کو تسلیم کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع نے زور دیا کہ حکومت کی توجہ مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوششوں پر مرکوز ہے۔
اپنی 20 منٹ کی تقریر میں انھوں نے کئی بار یہ واضح کیا کہ پاکستان اپنی فوج کو کسی دوسرے اسلامی ملک کے خلاف اتحاد میں شامل نہیں ہونے دے گا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سعودی قیادت میں 34 ممالک کا اتحاد اب بھی تیاری کے مراحل میں ہے، ‘ یہ اب تک واضح نہیں ہوسکا ہے کہ یہ اتحاد کیسے کام کرے گا اور اس کے رکن ممالک کا اس میں کیا کردار ہوگا۔’
یہ بھی پڑھیں: سعودیہ، ایران اختلافات پرامن طریقے سے دور کریں: پاکستان
ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے علم کے مطابق اس اتحاد کے ذریعے میڈیا اور سفارتی سطح پر مشترکہ اقدامات کیے جائیں گے، ان عناصر کے خلاف جو مسلم دنیا میں بد امنی پیدا کررہے ہیں’۔
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان 1980 میں ہونے والے متعدد دفاعی معاہدوں کے حوالے سے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے ایک دوسرے کے ساتھ قریبی دفاعی تعلقات قائم ہیں جس میں مشترکہ فوجی مشقوں کے ساتھ دفاعی پیداوار کا تعاون بھی شامل ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ‘اس وقت 1،125 پاکستانی افسران سعودی عرب میں ٹریننگ کے حوالے سے مختلف اسائنمنٹس پر موجود ہیں کیونکہ دونوں ممالک دفاعی میدان میں ایک دوسرے پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں۔
‘پیپلز پارٹی کے سابق سفیر ایف 16 طیاروں کے خلاف’
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی سعودی قیادت سے ہونے والی ملاقاتیں ‘اچھی رہی’ ہیں، اور انھوں نے اس ا±مید کا اظہار بھی کیا کہ اسی طرح کے مثبت نتائج تہران میں بھی حاصل کیے جائیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ‘ہمارا مقصد ریاض اور تہران کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا ہے’۔
تاہم ان کی اس وضاحت نے اپوزیشن کو مطمئن نہیں کیا۔ پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ غیر متعلقہ لوگوں کو 34 ممالک کا اتحاد ایسا لگ رہا ہے کہ وہ جان بوجھ کرشیعہ مخالف اقدامات کے لیے بنایا گیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close