اسلام آباد

لگتا ہے عمران خان نااہلی کیس میں بھی مجھے نااہل کردیا جائےگا، نوازشریف

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف نےاحتساب عدالت کے باہر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا لگتا ہے عمران خان اور جہانگیرترین نااہلی کیس میں بھی مجھے نااہل کردیا جائے گا۔ نوازشریف اپنی بیٹی مریم صفدراورداماد کیپٹن صفدر کے ہمراہ اپنے خلاف دائر تین نیب ریفرنسز کیس کی سماعت کے لیے آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالتی کارروائی دن ایک بجے تک ملتوی ہونے کے بعد نوازشریف نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے مختصرگفتگو کی۔
صحافی کی جانب سے کیے جانے والے سوال کہ عمران خان کا فیصلہ سپریم کورٹ میں محفوظ ہے، عدالت نے ابھی تک اس کیس کا فیصلہ نہیں سنایا اس پرآپ کیا کہیں گے۔ اس سوال کے جواب میں نوازشریف نے دلچسپ جواب دیتے ہوئے کہا ’لگتا ہے عمران خان اور جہانگیرترین نااہلی کیس میں بھی مجھے نااہل کردیا جائے گا‘۔
سابق وزیراعظم احتساب عدالت سے پنجاب ہاؤس پہنچے جہاں انہوں نے لیگی کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2018 میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھاتاہم ہم نے 2017 میں ہی لوڈشیڈنگ ختم کرکے وعدہ خلافی کی۔ ہم اپنے وعدے اور قول پر پورا نہیں اترے اور یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ میں صادق اور امین نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین ایک مقدس دستاویز ہے، پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت کی منظوری کے بغیر آئین میں ترمیم نہیں ہو سکتی، اعلیٰ عدلیہ کو بھی آئین میں ترمیم کا اختیار نہیں۔
کارکنوں اور جاوید ہاشمی سے ملاقات کے بعد نواز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، شہباز شریف، چوہدری نثار علی خان، وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر، حمزہ شہباز، مریم نواز اور خواجہ سعد رفیق سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران نواز شریف نے کہا کہ اگر کرپشن یا سرکاری خزانے میں خورد برد پر میرے خلاف فیصلہ آتا تو شرم سے سر نہ اٹھا پاتا لیکن میرے خلاف اقامہ پر فیصلہ دیا، اقامہ قانون میں نہیں تھا تو بلیک ڈکشنری کا سہارا لیا گیا۔ ٹرائل کورٹ میں کیس چلایا تو مانیٹرنگ جج کی تلوار لٹکا دی، اگر نیب سے سزا دلوا کر ججوں کو اپنے آپ کو سرخرو کرنا ہے تو یہ زیادتی ہے۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے پر آدھے گھنٹے میں وزیراعظم ہاؤس چھوڑدیا، آپ حکم کریں ہم عہدے چھوڑنے میں ایک منٹ نہیں لگائیں گے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close