امریکی اسٹیبلشمنٹ پہ یہودیوں کے اثرات بہت گہرے ہیں، راجہ ظفرالحق
اسلام آباد: سینیٹ میں قائدایوان سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تقریباً ایک صدی ہونے کو ہے، 1917 میں بالفور ڈیکلریشن جاری کیا گیا تھا۔ جس میں برطانیہ نے آزاد فلسطین کی زمین پہ یہودیوں کیلئے ایک آزاد ریاست کی ضرورت کو تسلیم کیا تھا۔ اس ایک سو سالہ عرصے میں اسرائیل سے متعلق تمام تر اہداف حاصل کرنے کی ہر سطح پر کوششیں جاری ہیں۔ امریکی صدر کاحالیہ اعلان بھی اسی سلسلے کی ہی ایک کڑی ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالخلافہ تسلیم کرنے کے اعلان سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہو گا اور اس اعلان نے اسلامی ممالک کو مایوس کیا ہے۔ طویل عرصے سے اس اعلان کیلئے فضا سازگار بنائی جا رہی تھی۔ مشرق وسطیٰ کے موجودہ حالات اس اعلان کیلئے آئیڈیل سمجھے گئے۔ اسرائیل کے قرب و جوار میں جتنے بھی ممالک ہیں، اس وقت انتشار اور عدم استحکام کا شکار ہیں، چنانچہ پہلے ماحول بنایا گیا اور پھر اس ماحول میں یہ اعلان کیا گیا۔ اسرائیل جو کر رہا ہے اس کے پیچھے بڑی طاقتوں کا اثر و رسوخ ہے۔ اسرائیل میں زیادہ تر یہودی روس سے آئے ہیں، امریکہ میں باقاعدہ 400 ایسی تنظیمیں متحرک ہیں، جو یہودیوں کو بسانے کے لئے باقاعدہ چندہ مہم جاری رکھے ہوئے ہیں، ان میں چرچز بھی شامل ہیں۔ امریکی اسٹیبلشمنٹ پر بھی یہودیوں کے اثرات ہیں جو صدر کی بات ماننے سے انکار بھی کر سکتے ہیں اور امریکی صدر کے ذریعے کوئی اعلان بھی کرا سکتے ہیں۔