اسحاق ڈار غیرحاضر، ضامن کی جائیداد قرق کرنیکا حکم
اسلام آباد: احتساب عدالت نے غیرحاضر رہنے پر اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی اٹھارہ دسمبر تک منقولہ جائیداد قرق کرنے کا حکم دے دیا۔ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نجی بینک کے آپریشن منیجر کا بیان بھی قلمبند کرلیا گیا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت کی۔ نجی بینک سے تعلق رکھنے والے استغاثہ کے گواہ محمد عظیم نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے اسحق ڈار اور انکی فیملی کے تین بینک اکاؤنٹس کی تفصیل پیش کر دی۔ عظیم خان کے مطابق، اسحق ڈار کا پہلا اکاؤنٹ اکتوبر 2001ء سے اکتوبر 2012ء کے درمیان فعال رہا، دوسرا اکاؤنٹ اگست 2012ء سے دسمبر 2016ء اور تیسرا اکاؤنٹ جنوری 2017ء سے اگست 2017ء کے درمیان فعال رہا۔
استغاثہ کی جانب سے اگلی سماعت پر نو مزید گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا کی گئی جس پر عدالت نے مزید پانچ گواہوں کو اگلی سماعت پر پیشی کا سمن جاری کردیا۔ ان پانچ گواہوں میں ڈپٹی سیکریٹری کابینہ ڈویژن واصف حسین، ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس قمر زمان، ڈائریکٹر نادرا قابوس عزیز، ڈائرئکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان اور نجی بینک کے فیصل شہزاد شامل ہیں۔ احتساب عدالت نے غیرحاضر رہنے پر اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیداد اٹھارہ دستمبر تک قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت انیس دسمبر تک ملتوی کردی۔