9 ہزار سے زائد پاکستانی 100 ممالک کی جیلوں میں قید
اسلام آباد: وزارت خارجہ نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا کہ 9 ہزار 4 سو 76 پاکستانی 100 سے زائد ممالک کی جیلوں میں قید ہیں۔ قانونی افسر کا کہنا تھا کہ یہ اعداد و شمار ان تمام ممالک کے سرکاری حکام سے حاصل کی گئی ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے بیرون ملک قید پاکستانی شہریوں کو قانونی ایڈ فراہم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں تاہم انہوں نے عدالت سے کونسلر حفاظتی پالیسی کے لیے مزید وقت طلب کر لیا۔ عرب ممالک میں قید پاکستانیوں کے اہلخانہ کی جانب سے درج کرائی گئی پٹیشن پر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران حکومت کی جانب سے وقت پر درخواستوں پر عمل نہ کرنے پر چیف جسٹس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو ایک پالیسی کا انتظار ہے جس کے لیے مزید وقت ضائع نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے وزارت خارجہ کو اگلی سماعت میں رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔ قبل ازیں درخواست گزار کی نمائندہ جسٹس پروجیکٹ پاکستان کی بیرسٹر سارہ بلال نے عدالت میں کہا تھا کہ وزارت کی جانب سے جمع کرائی گئی گائیڈ لائنز کو کونسلر پروٹیکشن میں کسی جامع پالیسی کی طرح نہیں لیا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ویانا کنوینشن کے تحت یہ کام ریاست کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کو کونسلر رسائی فراہم کی جائے۔ اسی طرح افغانستان میں واقع امریکی جیل (بگرام) میں پاکستانیوں کے قید ہونے کی پٹیشن پر چیف جسٹس نے وزارت خارجہ کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس جیل میں پاکستانیوں کی موجودگی کی تصدیق کی جائے۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے سماعت کو 20 جنوری 2018ء تک کے لیے ملتوی کر دیا۔