پاسپورٹ اور شناختی کارڈ سے مذہبی شناخت ختم کرنیکا فیصلہ، کافر مرتد جیسے فتوؤں پر پابندی
اسلام آباد: ملک میں دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے نیاقومی نیانیہ تشکیل دیا گیا ہے جس کے مطابق جہاد یا جنگ کے اعلان کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے ۔کوئی فرد یا گروپ عوام میں سے کسی کو غیر مسلم قرار نہیں دے سکتا اور نہ ہی کسی پر کافر یا مرتد کے فتوے جاری کر سکتا ہے۔ قومی اخبار کے مطابق اس لحہ عمل میں یہ بھی طے پایا ہے کہ اقلیتو ں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے ۔قومی ہم اہنگی کے لئے پاسپورٹ ، قومی شناختی کارڈ یا دیگر سرکاری دستاویزات میں سے مذہبی شناخت ختم کی جائے یہ قومی بیانیہ وزیراعظم کی منظوری کے بعد نافذ کر دیا جائے گا ۔ ذرائع کے مطابق مجموعی قومی ردعمل کے اہم عناصر کے طور پر بنیاد پرستی روکنے اور بحالی کے لئے طویل مدت حکمت عملی ضروری ہے ،ریاست کے اندر کسی دوسری طاقت تشدد کی اجازت نہیں ،مفاہمت یا بحالی کے نام پر کسی قسم کو معذرت خواہانہ رویہ نہیں ہونا چاہے ۔ کسی بھی مدرسے کو بغیر اجازت بیرون ملک سے فنڈز لینے کی اجازت نہیں ہو گی۔ سرکاری زمینوں پر بننے والے غیر قانونی مدارس فوری ختم کر دیئے جائیں اور ہر صوبے میں ریگولیٹری اتھارٹی بنائی جائے ۔انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے حوالے سے معیاری ادارتی پالیسیاں تشکیل دی جائیں ۔انتہاپسندی کے واقعات سے نمٹنے کے حوالے سے پیمرا اور دیگر متعلقہ ادارے الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا کے ساتھ مل کر رہنمائی اصول تشکیل دیں اور مذہبی چینلز کو ریگولیٹ کرنے کے لئے پیمرا کارروائی کرئے ۔