وفاقی کابینہ میں تبدیلی و توسیع کا امکان
اسلام آباد: پاناما لیکس معاملے پر حکومتی دفاع سے متعلق وفاقی کابینہ کے اراکین کی کارکردگی کو جانچتے ہوئے وزیرا عظم نواز شریف نے کابینہ میں رد و بدل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔حکومتی اتحادی پارٹیوں کے ممبران کو وفاقی کابینہ کا حصہ بنانے کیلئے کابینہ میں توسیع کا بھی امکان ہے۔
’ وزیر اعظم نواز شریف نے وفاقی کابینہ کے اراکین میں توسیع کیلئے پارلیمنٹرینز کے ناموں کو حتمی شکل دیدی ہے۔وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل کی جگہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر حاصل بزنجو کو تعینات کئے جانے کا امکان ہے اور انہیں اس فیصلہ سے آگاہ بھی کر دیا گیا ہے ۔ کامران مائیکل کابینہ کا حصہ رہیں گے لیکن انہیں کوئی دوسری وزرات دیئے جانے کا امکان ہے۔
ن لیگ کے اراکین پارلیمنٹ دانیال عزیزاور طلال چوہدری جو کہ پاناما لیکس کے معاملے پر وزیر اعظم اور شریف خاندان کابھرپور دفاع کر رہے ہیں انہیں بھی اہم وزارتوں سے نوازے جانے کا امکان ہے۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان جنہیں سول ملٹری تعلقات سے متعلق بیان بازی پر مستعفی ہونا پڑا تھا، ان کے بھی وفاقی کابینہ میں واپس شامل کئے جانے کے امکانات موجود ہیں۔مزید براں کابینہ میں رد وبدل کے نتیجے میں بہت سے دیگر اراکین اپنی وزارتوں سے ہاتھ دھونے جا رہے ہیں ان میں سب سے زیادہ امکان ماروی میمن کا ہے۔وہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن بھی ہیں انہیں وفاقی کابینہ سے نکالے جانے کی وجہ ملکی ٹی وی پروگراموں میں پاناما لیکس معاملے پر وزیرا عظم اور شریف خاندان کا دفاع کرنے سے انکار بتایا جا رہا ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو پاناما لیکس تنازعہ پر حکومت اور وزیرا عظم کی بھرپورطر ف داری کرنے کے انعام کے طور پر کابینہ میں زیادہ حصہ ملنے کا بھی امکان موجود ہے۔