سعودی عرب امریکا اور اسرائیل کی شہ پر ایران سمیت بعض اسلامی ممالک کیساتھ تعلقات خراب کر رہا ہے، علی لاریجارنی
اسلام آباد: جمہوری اسلامی ایران کے اسپیکر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ تمام اسلامی ممالک کے ساتھ باہمی روابط کے خواہاں ہیں، پاکستان اور ترکی کے ساتھ ہمارے بہترین برادرانہ تعلقات ہیں، انہوں نے کہا کہ یمن کے حوالے سے سعودی عرب کا اقدام انتہائی غیرمناسب اور غیردانشمندانہ ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ جو سعودی عرب کر رہا ہے وہ ٹھیک نہیں ہے، یمن کے لوگوں پر سعودی عرب کی جانب سے بمباری جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیر نے خود کہا تھا کہ سعودی حکومت اسرائیل سے روابط بحال کرے گا، اسرائیل کیساتھ سعودی عرب جیسے ممالک کا رابط بحال کرنا اچھا اقدام نہیں ہے، قدس کے معاملے پر ٹرمپ کو شکست کا سامنا ہوا ہے اور بہت بڑا بلنڈر کیا گیا ہے۔ ایرانی اسپیکر کا کہنا تھا کہ یہ بالکل جھوٹ ہے کہ ہم نے یمن آرمی کو میزائل دیئے ہیں، یمنی آرمی اپنی مدد آپ کے تحت جنگ لڑ رہی ہے۔ ہماری سعودی عرب سے کوئی دشمنی نہیں ہے، ہم صرف کہتے ہیں کہ سعودی عرب یمن میں جو کر رہا ہے وہ نہ کرے۔ علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ ہمارا سعودی عرب کیساتھ کوئی مقابلہ ہے نہ ہی کوئی براہ راست کلیش ہے، وہ امریکا اور اسرائیل کی شہ پر ایران سمیت بعض اسلامی ممالک کیساتھ تعلقات خراب کر رہے ہیں۔
ایک سوال پر علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارا برادر اور دوست ملک ہے، ہماری سرزمین کسی صورت پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ہمارے لئے یہ حیران کن تھا جس طرح سے پاکستانی میڈیا میں ایسا پروپیگنڈا کیا گیا، کلبھوشن کا معاملہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہے، اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے، ایران نے کسی کو اپنے سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی، ہمیں تعجب ہوا ہے کہ کس طرح اس معاملہ کو پاکستانی میڈیا میں ایران کیساتھ جوڑا گیا، پاکستانی میڈیا کے ایک خاص حصے نے اس معاملہ کو اجاگر کیا جس سے ہم باخبر ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں ایسی کوئی اطلاع نہیں تھی کہ کلبھوشن کوئی جاسوسی کا کام کر رہا تھا، اگر وہ جاسوسی کر رہا تھا تو پاکستانی حکومت نے اسے اسی وقت کیوں نہ پکڑا؟، کلبھوشن کا مسئلہ بھارت اور پاکستانی حکومت کے درمیان ہے، ایران کا اس ایشو سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایرانی اسپیکر کا کہنا تھا کہ یہ تک کہا گیا کہ چاہ بہار بندرگاہ پاکستان کے خلاف جاسوسی کے لیے استعمال ہو رہی ہے جو کہ سراسر بےبنیاد ہے۔ کلبھوشن چاہ بہار پر بطور تاجر کام کر رہا تھا، اس کے جاسوس ہونے سے متعلق ہمیں کوئی معلومات نہیں تھیں، اس حوالے سے دونوں ممالک کے سیکیورٹی اداروں کے درمیان معلومات کا تبادلہ ہو چکا ہے۔ ایرانی اسپیکر نے صحافی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپکو یقین ہے کہ پاکستانی کی سرزمین پر سی آئی اے کے ایجنٹ موجود نہیں؟، کیا ہم یہ سمجھیں کہ پاکستان کی سرزمین ایران کے خلاف استعمال ہو رہی ہے؟، انہوں نے واضح کیا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات آزاد اور برادرانہ ہیں، بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے معزز مہمان کا کہنا تھا کہ جیسے آپکے امریکا کیساتھ تعلقات ہیں ویسے ہی ہمارے بھارت کیساتھ ہیں۔ ایرانی اسپیکر کا کہنا تھا کہ چاہ بہار اور گوادر پورٹ دو اہم بندر گاہیں ہیں، ایران دونوں بندرگاہوں کی تعمیر وترقی کی حمایت کرتا ہے، ایرانی صدر نے کہا تھا کہ ان دونوں بندر گاہوں کو جڑواں بندرگاہیں قرار دیا جائے، ہم خطے میں پاکستان کو خاص اہمیت دیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے بھارت کیساتھ بھی دوستانہ تعلقات ہیں، لیکن یہ تعلقات پاکستان کی قیمت پر نہیں ہیں۔
ایرانی اسپیکر کا کہنا تھا کہ امریکا داعش کی سرپرستی کر رہا ہے، افغانستان کا معاملہ پیچیدہ ہے، ہم دہشت گردی کی ہر شکل اور ہر قسم کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2001ء کے بعد افغانستان میں منشیات کی پیدوار 45 فیصد بڑھی ہے، امریکا وہاں دہشت گرودوں سے لڑنے آیا تو اسے تباہ کیوں نہیں کرتا؟، سچ یہ ہے کہ افغانستان میں امریکا دہشت گردوں کے خلاف لڑ نہیں رہا بلکہ انکے ساتھ ملکر کھیل کھیل رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ القدس کو دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کو ناصرف مسلمان بلکہ غیر مسلم ممالک نے بھی قبول نہیں کیا، القدس کے معاملے پر ٹرمپ نے بہت بڑی غلطی کی اور وہ فیل ہوا۔ علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ خطے میں معاشی تعلقات اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اسپیکرز کانفرنس سود مند ثابت ہوگی، مستقبل میں ہم ان تعلقات کو مزید فروغ دیں گے، دہشت گردی کے خلاف مشاورتی عمل ہمیشہ فائدہ مند رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کا دورہ ایران اچھا رہا، ہمیں امید ہے کہ یہ تعلقات مزید فروغ پائیں گے۔