‘ خارجہ سیکریٹری مذاکرات عنقریب ہونے کا امکان
خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سیکریٹری سطح کے مذاکرات کا آغاز رواں ماہ کے وسط سے ہونے کا امکان تھا لیکن ہندوستان میں پٹھان کوٹ ایئر بیس پر ہونے والے حملے کے باعث یہ مذاکرات ملتوی کردیئے گئے.
پٹھان کوٹ حملے کے بعد اسلام آباد نے اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کے حوالے سے مدد فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی تھی۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے ‘اے پی پی’ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ ‘ملاقات عنقریب ہونے جارہی ہے اور دونوں فریقین اس حوالے سے ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں’۔
پاکستانی تحقیقاتی ٹیم پٹھان کوٹ بھیجنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے حوالے سے وزارت داخلہ ہی بہتر تجویز دے سکتی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کے حالیہ دورہ ایران اور سعودی عرب کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ اس دورے کا مقصد ‘دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا تھا، جس کا دونوں ہی جانب سے مثبت جواب ملا ہے’، جس کی نشاندہی وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے تہران میں میڈیا سے بات چیت کے دوران بھی کی گئی تھی۔
انھوں نے بریفنگ کے دوران کہا کہ ترجمان کی تقرری کے لیے پاکستان دونوں ممالک یعنی سعودی عرب اور ایران کے ساتھ رابطے میں ہے۔
لاہور اور کراچی کے دومیان 1،100 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھانے کے لیے روس کے تعاون کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ پیٹرولیم اور قدرتی ذخائر کے وزیر شاہد خاقان عباسی ان دنوں ماسکو کے دورے پر ہیں اور یہ منصوبہ ان کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور روس نے گذشتہ سال ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے مطابق روس نے اس منصوبے کے لیے 2 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنا تھی، جس میں سالانہ 12.4 ارب کیوبک میٹر منتقل کرنے کی صلاحیت ہوگی۔
اس منصوبے کے تحت مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کو کراچی سے لاہور میں قائم کردہ ٹرمنلز کو منتقل کیا جائے گا.
عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے کے بعد حال ہی میں ایران پر سے اٹھائی جانے والی اقتصادی پابندیوں کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ یہ خطے کے امن واستحکام کے لیے ایک اچھی علامت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان نے 14 جولائی 2015 کو ایران اور پی فائیو پلس ون اور یورپ کے درمیان ہونے والے مشترکہ جامع ایکشن پلان (جے سی پی او اے) کو خوش آمدید کہا تھا’۔
انھوں نے کہا کہ پابندیاں اٹھنے کے بعد پاکستان اور ایران کے درمیان متعدد حوالوں سے تعلقات میں اضافہ ہوگا، جس میں خاص طور پر بینکنگ اور تجارت شامل ہیں۔
ترجمان نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ داعش کی پاکستان میں ‘منظم موجودگی’ کا امکان نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ متعدد افراد کو مختلف الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، جس کے لیے وزارت داخلہ بہتر معلومات فراہم کرسکتی ہے.