پاکستان سے پولیو کا خاتمہ آئندہ چند ماہ میں ممکن
عالمی ادارۂ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ پاکستان میں عنقریب پولیو کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔
پاکستان میں ادارے کے نمائندے ڈاکٹر مائیکل تھیئرن نےبتایا کہ چند ماہ میں پاکستان میں پولیو کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔نھوں نے کہا کہ رواں سال پاکستان اور پڑوسی ملک افغانستان میں پولیو کے معدودے چند کیسز ہی سامنے آئے ہیں۔
انھوں نے یہ باتیں دونوں ممالک میں پولیو کے خلاف وسیع مہم کے لانچ کے موقعے پر کہی۔ یہ مہم 16 مئی پیر سے شروع ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ یہ دونوں ممالک (پاکستان اور افغانستان) آخری ایسے ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی وبائی مرض کی حیثیت اختیار کیے ہوئے ہے۔
اس مہم کے تحت آئندہ تین روز میں لاکھوں بچوں کو پولیو سے حفاظت کی دوائیں پلائی جائیں گی۔
تاہم بعض علاقوں میں پولیو کی دوا دینے والے عملے کے لیے سکیورٹی ایک مسئلہ ہوگی اور انھیں پولیس سکیورٹی کی ضرورت ہوگی۔
مائکل تھیئرن نے کہا: ’ہمیں لاجسٹک اور سکیورٹی دونوں سطحوں پر چیلنجز کا سامنا ہے۔ تقریبا 70 ہزار عملے 98 لاکھ 60 ہزار بچوں کو پولیو کی دوا پلائیں گے۔‘
ان کے بقول ’ آئندہ تین روز کے لیے وہ اپنے ساتھ دوا کی ایک کروڑ 20 لاکھ خوراکیں لے کر لے کر نکلے ہیں۔ ان کے ساتھ محفوظ اور مشکل مقامات کے لیے پولیس کے حفاظتی دستے ہوں گے۔‘
وہ پاکستان اور افغانستان سے پولیو کے خاتمے کے تعلق سے پر امید نظر آئے۔
انھوں نے کہا: ’ہم لوگ (پولیو کے خاتمے کے) بہت قریب ہیں۔ رواں سال چند کیسز ہی سامنے آئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا ’میرے خیال سے پاکستان میں تقریبا 11 اور افغانستان میں تقریبا پانچ۔ یہ بہت کم ہیں۔ تاریخ میں یہ سب سے کم تعداد ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم پاکستان میں پولیو کے خاتمے سے چند ماہ کے فاصلے پر ہیں