اسلام آباد

سپریم کورٹ نے تلور کے شکار کی اجازت دے دی

پاکستان کی سپریم کورٹ نے تلور کے شکار پر مکمل پابندی عائد کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

عدالت نے یہ حکم وفاق اور صوبہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کی جانب سے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر نظرِ ثانی کی درخواستوں پر دیا جس میں شکار پر پابندی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ہی چیلینج کیا گیا تھا۔

اگست 2015 میں اس وقت کے چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے تلور کے شکار پر پابندی عائد کرنے کے بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق جمعے کو سنائے گئے مختصر فیصلے میں چیف جسٹس ظہیر انور جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کثرتِ رائے سے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔

فیصلے کے حق میں چار ججوں نے رائے دی جبکہ بینچ کے رکن جسٹس فائز عیسیٰ نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔

جسٹس عیسٰی اس بینچ کے بھی رکن تھے جس نے شکار پر پابندی لگانے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

پاکستان ان چند ممالک میں ہے جہاں نایاب سمجھا جانے والا پرندہ تلور موسمِ سرما گزارتا ہے۔

حکومتِ پاکستان اس کے شکار کے لیے خصوصی پرمٹ جاری کرتی ہے اور اس کے شکار کے لیے خلیجی ریاستوں کے شاہی خاندانوں کے ارکان کی بڑی تعداد پاکستان کا رخ کرتی رہی ہے۔

بلوچستان کے مختلف اضلاع میں 1980 کی دہائی سے خلیجی ممالک سے تعلق رکھنے والے عرب شیوخ کو شکار گاہیں الاٹ کی جاتی رہی ہیں۔

اس پرندے کے شکار کے لیے وفاقی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جو پرمٹ جاری کیا جاتا ہے اس کے مطابق کسی بھی علاقے میں عرب شیوخ دس دن کے لیے شکار کر سکتے ہیں۔

ان دس دنوں میں ان کو صرف 100 تلور شکار کرنے کی اجازت ہوتی ہے تاہم بلوچستان کے محکمہ تحفظِ جنگلی حیات کی رپورٹ کے مطابق 2014 میں ایک سعودی شہزادے نے چاغی میں تین ہفتے کی کیمپنگ کے دوران 2100 تلور شکار کیے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close