امریکا نے جارحیت کی کوشش کی تو پوری پاکستانی قوم کی جانب سے متفقہ جواب دیا جائے گا، خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے جارحیت کی کوشش کی تو پوری پاکستانی قوم کی جانب سے متفقہ جواب دیا جائے گا۔ خواجہ آصف نے جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ کے بعد پچھلے 4 روز میں پیدا ہونے والی صورت حال پر تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے جیو نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی امور مک ماسٹر کے بیان پر بھی کھل کر بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ نکی ہیلی اور مک ماسٹر کے بیان کے بعد امریکا کا رویہ نا تو اتحادی کا ہے اور نا ہی دوست کا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا سپر پاور ہے اور وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں پڑی ہوئی سوئی بھی دیکھ لیتے ہیں لیکن حقانی نیٹ ورک کے معاملے میں ان کی تمام ٹیکنالوجی ناکام ہو گئی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان سے بیٹھ کر افغانستان میں حملے کرتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے امریکا سے کہا ہے کہ ہمیں حقانی نیٹ ورک کی پاکستان میں موجودگی کے ثبوت فراہم کریں لیکن انہوں نے کوئی ثبوت نہیں دیے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے تین برسوں میں پاکستان میں امریکی ڈرون حملے بہت کم ہو گئے ہیں اور پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھی کمی آئی ہے اس کی یہی وجہ ہے کہ ہم نے فوجی آپریشن کے ذریعے قربانیاں دے کر دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کر دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہوتیں تو ڈرون حملے بھی اسی شدو مد کے ساتھ جاری ہوتے جس طرح پہلے ہو رہے تھے۔
سینئر تجزیہ کار حامد میر کے مطابق اپنے انٹرویو میں وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم نہ صرف امریکی امداد کے بغیر گزارا کر سکتے ہیں بلکہ ہم دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ امریکا نے کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں پاکستان کے 9 ارب ڈالر دینے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا ہمارے 9 ارب ڈالر ہمیں دینے کے بجائے دنیا کو یہ تاثر دے رہا ہے کہ پاکستان ان کی امداد پر چل رہا ہے جو بالکل غلط بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکا سے اپنی جائز رقم کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار نہیں تاہم پاکستان کو امریکا سے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا ہمارا یار نہیں، یارمار (دغا باز یا دوست نما دشمن) ہے۔
ٹرمپ کا پاکستان مخالف ٹوئٹ
خیال رہے کہ سال نو کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں پاکستان مخالف بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ارب ڈالر امداد دے کر حماقت کی۔
امریکی صدر کے بیان کے اگلے ہی روز وائٹ ہاؤس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو ملنے والی امداد روکنے کا اعلان بھی کردیا۔
پاکستان کا ردعمل
گزشتہ روز خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پر اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ایک آمر نے ٹیلی فون کال پر سرنڈر کر کے وطن کو خون و بارود میں نہلایا، ماضی سکھاتا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں احتیاط لازم ہے۔
امریکی صدر اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے بیان کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں اور امریکا کی جانب سے کسی بھی قسم کی غیر معمولی حرکت کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بھی جیو نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکا نے کوئی کارروائی کی تو اس کا جواب عوامی امنگوں کے مطابق دیا جائے گا۔