امریکا پاکستان کا نام واچ لسٹ میں شامل کرنے کی وضاحت دے، دفتر خارجہ
اسلام آباد: دفتر خارجہ نے امریکا کی جانب سے پاکستان کا نام مذہبی آزادی کے خلاف اقدامات کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے امریکا سے وضاحت طلب کر لی۔ دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے امریکا کی جانب سے پاکستان کا نام واچ لسٹ میں ڈالنے کے امریکی اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ حقائق پر مبنی نہیں، پاکستان کا نام واچ لسٹ میں ڈالنے سے اس کی قربانیوں کو نظر انداز کیا گیا ہے، پاکستان آئین کے تحت مذہبی آزادی اور انسانی بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کا بھی تحفظ کیا جاتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان کا نام خصوصی واچ لسٹ میں ڈالنے پر امریکا سے وضاحت طلب کرتے ہیں، امریکا اپنے اس اقدام کی وضاحت کرے، جن ممالک میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کو نظر انداز کیا جاتا ہے ان کا نام فہرست میں شامل نہیں ہے، مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کی مرتب کردہ فہرست دہرے معیار پر مبنی ہے جب کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر مذہبی آزادی کے عالمی قوانین کے لیے کام کرتا رہے گا۔ قبل ازیں دفترخارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف زیادہ تر رقم اپنے وسائل سے خرچ کی اور گزشتہ 15 سال میں پاکستان کے 120 ارب ڈالر خرچ ہوئے، آئندہ بھی خطے میں امن اور اپنے شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کے لئے پرعزم ہیں۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاک امریکی اتحاد درحقیقت امریکی قومی سلامتی کے مقاصد پورے کرتا ہے، پاک امریکا انسداد دہشت گردی تعاون کا فائدہ سب سے زیادہ امریکا اور عالمی برادری کو ہوا، سکیورٹی معاملات پر امریکا کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس معاملے پر امریکی انتظامیہ کے جواب اور تفصیلات کا انتظار ہے۔