ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتا ہوں وکلاء تشدد کا راستہ چھوڑ دیں، چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ تکبر ایک ناسور اور جج کی موت ہے، اگر جج میں تکبر آجائے تو وہ جج نہیں رہتا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں الرازی میڈیکل کالج کے الحاق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے اعتزاز احسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈاکٹرز کی ایسی ٹیم چاہیے جو میڈیکل کالج کی انسپکشن کر سکے، میں نے کل آپ کو ٹی وی پروگرام میں سنا، مانتا ہوں کہ آپ کے بغیر وکلاء تحریک نہیں چل سکتی تھی، آپ کا یہی کردار میڈیکل کالجز کے معاملے پر بھی درکار ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ وکلاء تحریک کا منفی پہلو یہ نکلا کہ جج متکبر اور وکلاء متشدد ہو گئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تکبر ایک ناسور اور جج کی موت ہے، جج میں تکبر آجائے تو وہ جج نہیں رہتا، وکلاء سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ تشدد کا پہلو چھوڑ دیں، آج عدالتوں میں ہڑتال کس وجہ سے ہوئی ہے، جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ قصور واقعے کی وجہ سے وکلاء نے ہڑتال کی ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ قصور کا واقعہ پاکستان کے لئے باعث شرمندگی ہے، زینب ہماری بھی بیٹی تھی، وکلا ء احتجاج کریں لیکن ہڑتال جائز نہیں۔ مقدمے کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔